قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
فراموشی کاماحول کم ہو کر ذکر خدا یا خدا کا ماحول بننے لگا ،اس جماعت کا منشور کچھ اس طرح ہے کہ ؎ ایک نظام ایسا زمانہ میں بنایا جائے کہ قلب انسان میں ایمان ہی پایا جائے جو قدم اٹھے شریعت کے نہ باہر پہونچے وعدہ کرکے سدا اس کو نبھا یا جائے کامیابی اگر تو چاہے فلاحی ؔ تو سن قیمتی وقت جماعت میں لگایا جائے اس سے پتہ چلاکہ اس جماعت نے زمانہ کی رنگینیوں سے ہٹ کر انسانو ں کے قلوب میں معرفت ِرب،شریعت کااہتمام،اللہ کے بندوں کواللہ سے ملانے کے علا و ہ کوئی اورہدف نہیں بنایا۔جس کے بانی حضرت مولانا محمدالیاس صاحب کاندھلویؒجیسے مخلص ترین بزرگ اورجس کے مؤیدحضرت مدنیؒ، حضرت مولاناعلی میاں ند و یؒ،مولانا منظورنعمانیؒ،حضرت مولاناعبدالقادررائے پوریؒ،مولانااسعداللہ رام پوریؒ جیسی شخصیا ت رہی ہوں ،جس کے رکن اعظم محدث دوراں حضرت شیخ زکریاؒجیسی خالص علمی و روحانی شخصیت رہی ہواورجس کے اکابرین میں حضرت مولانایوسف(حضرت جی دوم ) کاندھلویؒ،حضرت مولاناانعام الحسن (حضرت جی ثالث)حضرت مولاناعبیداللہ بلیاو یؒ، حضرت مولانا اظہارالحسن صاحب کاندھلویؒ ، لسان التبلیغ حضرت مولانا عمرصاحب پالن پوریؒ،فنافی التبلیغ حضرت مولانامحمدسلیمان جھانجھیؒ،میاں جی محرابؒ،مولاناسعیدخان صا حب مکیؒ،حضرت مفتی زین العابدینؒ،حضرت مولاناطارق جمیل صاحب،حضرت