قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
اسی طرح اللہ تعالیٰ نے نظامت اوراناؤنسری کاایساملکہ عطافرمایاہے کہ سننے والے معمورومحظوظ ہونے کے ساتھ مسحوربھی ہوجاتے ہیں ،مولاناموصوف جب نظا مت کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تواس شعرکے مصداق ہوجاتے ہیں ۔ ؎ لکھنے جو رات بیٹھا غزل تیرے نام کی الفاظ سامنے تھے کھڑے ہاتھ جوڑ کر ذالک فضل اللہ یؤتیہ من یشاء۔ یہ کتاب ایسے ہی دل چسپ مضامین کا مجموعہ اورمرقع ہے جس میں انفعالا تی کیفیات بڑے ہی ادبی اوراچھوتے اندازمیں نذرقارئین کی گئی ہیں اسی طرح تقاریظ و تبصروں کے باب میں میری اپنی رائے یہ ہے کہ اپنی کتاب پرلکھوانے والا مولاناموصو ف کا گرویدہ ہوئے بغیرنہیں رہ سکتا ، بل کہ کبھی توایساہوتاہے کہ ان کی تقریظ کے بعد مؤلف کو اپنی کتاب کے معیارِوزن اورقدروقیمت میں خاصااضافہ محسوس ہوتاہے۔ ناچیزسراپاتقصیربارگاہ الٰہی میں دعاکناں ہے کہ اللہ تعالیٰ موصوف محترم کی رونق وتابش،مقبولیت وعزت میں مزیداضافہ فرمائے،کتاب ہذا مغفرت کاذریعہ بن جائے اورموصوف کی زندگی کالمحہ لمحہ مرضی ٔ مولیٰ کے لیے وقف ہوجائے۔ آمین! حسین احمدقاسمی ؔمعروفیؔ استاذ جامعہ اکل کوا یکم محرم الحرام۱۴۳۸ھ ۳؍اکتوبر۲۰۱۶ء