قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
کر اس ’’سفرباطن‘‘کی تحریک کرتاہے۔ ایمان وتوحیدکے بغیرمادیت کی تمام ترقیات صرف ڈھانچہ کی حیثیت رکھتی ہیں ،مادہ پرست لوگ اسباب تعیش کی فراوانی کے باوجوداپنے وجودہی میں سخت کھو کھلا پن محسوس کرتے ہیں ؛کیوں کہ وہ روحانی تسکین سے یکسرمحروم ہوتے ہیں ،مال ودولت سے آدمی آرام وراحت کے وسائل توخریدسکتاہے،لیکن سکون ِدل اوراطمینانِ قلب حاصل نہیں کرسکتا؛ما ل ودولت سے انسان ظاہری لباس توخریدسکتاہے،لیکن لباس ِ تقو یٰ جوخلوت وجلوت میں سامانِ زینت ہے،اسے نہیں پاسکتا،مال ودولت سے انسان کا ظا ہر توچمک سکتاہے مگرباطن کی آلودگی صاف نہیں ہوسکتی۔ اللہ پاک خوب خوب جزائے خیرعطا فرمائے،زیرنظرکتاب کے مصنف (بارک اللہ فی علومہ)کوکہ انہوں نے ’’باطن کاسفرمذہب اور سائنس کی رہ نمائی میں ‘‘ لکھ کر ایک اہم روحانی وباطنی ضرورت کی تکمیل کی ہے،جس میں ایک مبتدی سالک کو انگلی پکڑا کر راہِ سلوک طے کرایاجارہاہے،ایک دہریہ وخدابے زارشخص کوخداشناسی کے لیے چیلنج کیا جارہاہے اور اسے حقیقت کا واضح راستہ دکھایا جارہا ہے ؛ایک خود فراموش وگم گشتہ ٔراہ کو خود فرامو شی وخدا فراموشی سے نکال کر منزل کا صحیح پتہ بتایا جارہا ہے اور اسے وصول الی اللہ کی دولت سے سر فراز کرایا جارہا ہے۔ ذرا کتاب کے عناوین پر ایک طائرانہ نظر ڈالئے اور مصنف کتاب کو دل کی ـپنہائیوں سے داد ودعاکی سوغات پیش کیجئے ’’انسان کیا ہے ؟ انسان اور خدا ،تخلیق ِانسانی کی حیرت انگیزی،ہڈیوں کی مچان،انسانی دماغ اور مشینی دماغ،دل کی کائنات،روح کی دنیا ،نفس اور فریبِ نفس ،نفس کا صفاتی تنوع ،اصلاحِ نفس اور طریقۂ اصلاح ، صحبت صالح سے عشق الٰہی تک ‘‘گویامصنف کی یہ تصنیف ِلطیف نہ صرف یہ کہ ’’دریابہ کوزہ ‘‘کا