قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
درکابھکاری کبھی محروم نہیں ہوتا ؎ در در نہ پھرو اس درِ رحمت کو چھوڑ کر……اس در کا بھکاری کوئی محروم نہیں ہے موجودہ مادی ترقی یافتہ دورمیں سائنس کے متوالوں نے بھی دعاکی تاثیرکوتسلیم کیاہے،کیوں کہ تجربہ سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ کسی مشکل سے نجات کے لیے ایک تدبیرکبھی کامیاب ہوتی ہے اورکبھی وہی تدبیرناکام ہوجاتی ہے،جس کارازیہی ہے کہ جس تدبیرمیں دعا وتوکل کی باطنی قوت شامل حال رہی وہ مؤثرثابت ہوئی اورجواس باطنی قوت سے خالی رہی وہ ایک پھسپھسی تدبیربن کررہ گئی،ایک دواایک مرض کے لیے مؤثرثابت ہوئی وہیں دوسرے کے لیے غیرمؤثر،چناں چہ ماہرین کومانناپڑاکہ دواکی تاثیردعاکی محتاج ہوتی ہے،دوااس وقت تک اپنا اثرنہیں دکھاسکتی جب تک دواکے اثرات کاخالق اس میں اثرانگیزی کی قوت نہ پیداکرے۔ ؎ تو جو چاہے ضرر کچھ نہ زہر کا بھی٭٭تو نہ چاہے دوا کو بھی بے اثر کر دے واقعہ ہے،ضلع اعظم گڈھ کے ایک علاقہ میں ایک طبیب ہرقسم کے مریض کو ایک ہی دوادیتاتھااورسب کوشفاء ہوجاتی تھی،جب اس سے اس کارازدریافت کیاگیا تو اس نے بتایاکہ شفادینے والی ذات اللہ کی ہے،میں شفایابی کے لیے اس سے گڑگڑا کر دعاکرتاہوں توایک ہی دوا سب کے لیے مفیداورمؤثرثابت ہوجاتی ہے،آج کے تحقیقی دورکا تجربہ صدیوں پہلے سرکاردوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد مبارک’’الدعاء سلاح المؤمن‘‘کی بیّن تفسیربن چکاہے،کہ رزم ہویابزم،تنگی ہویافراخی،عافیت ہویابلا،امن ہویافتنہ ہرجگہ ،ہروقت ہرحال میں دعامؤمن کے لیے ایک کارگرہتھیاراورپُر اثراور انمول اکسیرثابت ہوتی ہے،سب کوشفاہوجاتی ہے،اس سے دشمنوں پرفتح اور دوستوں کی گرویدگی ،نعمتوں کی حفاظت اورمصیبتوں سے نجات ،امن کاحصول اورفتنے سے بچاؤ نصیب ہوتاہے،دعاکرنے والابا