قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
ان دونوں آیت کے ذریعہ یہ اصول مستخرج ہوتا ہے کہ اللہ پاک نے مؤمنوں پردین کے سلسلہ میں کوئی دشواری اور حرج نہیں رکھا،جس کا لازمی نتیجہ یہی نکلتاہے کہ دین میں تکلیف مالایطاق نہیں ہے۔نیزما لایطاق یعنی عدم تکلیف کایہ اصول کتاب اللہ کی طرح سنت رسول سے بھی مستنبط ہے۔ چناں چہ ابوموسیٰ اشعری اور معاذ بن جبل کو مخاطب فرماتے ہوئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: یسراولاتعسراوبشراولاتنفرا(مسلم) نیزلولاأن أشق علی أمتي لأمرتہم با لسواک عندکل صلوۃ(سنن بیہقی الکبرٰی)اورإنماہلک من کان قبلکم بکثرۃ سؤالہم واختلافہم علی أنبیائہم(مسنداحمدبن حنبل) ان ارشادات سے بھی عدم حرج کے اصول کا پتہ چلتا ہے۔ان طویل مثالوں سے یہ باور کرانا مقصود ہے کہ جتنے قواعد بھی فقہ سے متعلق ہیں ان کاسرچشمہ اور منبع کتاب وسنت ہیں ۔ البتہ کتاب وسنت سے استفادہ اور اس کی تسہیل و تیسیر کے لئے اصول سازی کی ضرورت ناگریز ہے۔چناں چہ علماء مجتہدین نے یہ عظیم کارنامہ انجام دیا، مزید ان اصول پر مسائل کی تخریج فرماکر امت کے لئے بڑی آسانیاں پیدا کردیں ۔ فجزاہم اللہ خیر الجزاء زیر نظر کتاب{الأصول والقواعد للفقہ الإسلامي} اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے جو کمزور صلاحیت والوں میں ذوق فقہ کے بڑھاوے کا سامان ہے اور باصلاحیت افراد کے ذوق سلیم کو جلا بخشنے کا ذریعہ، جہاں یہ کتاب تیسیر در تیسیرکا سامان