احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
جواب اعتراض اﷲ عزوجل نے عیسائیوں پر جو مسیح علیہ السلام کو اور ان کی والدہ کو خدا مانتے ہیں،حجت قائم کی کہ :’’کانا یاکلن الطعام‘‘ وہ تو دونوں لوازم بشریہ مثل طعام وغیرہ کے محتاج تھے۔ پھر وہ کیسے خدا ہو گئے؟ خدا تو کسی چیز کا محتاج نہیں ہوتا۔ اس آیت میں حضرت مسیح علیہ السلام کی حیات کا ذکر تک بھی نہیں۔ کیوں جناب! اگر میں کہوں کہ مرزا قادیانی اور ان کے بیوی بچے اکٹھے کھانا کھایا کرتے تھے۔ یا یہ کہ وہ ایک ہی مکان میں رہا کرتے تھے۔ کیا یہ کہنا غلط ہوگا؟ ہرگز نہیں۔ پھر مرزا قادیانی تو مرگئے مگر ان کے بعد ان کے بیوی بچے زندہ رہے۔ کیا تم ان کو بھی مرزا قادیانی کے ساتھ ہی مردہ سمجھنے لگے تھے۔ یا وہ ان کے بعد کھانا نہیںکھاتے تھے یا اس مکان میں نہیں رہتے تھے۔ اﷲ کے بندو! شیطان کے پھندوں میں نہ آؤ۔ کیا جس خدا نے مسیح علیہ السلام کو آسمان پر اٹھالیا ہے۔ وہ انہیں کھانا نہیں کھلا سکتا؟ یا بغیر کھلائے زندہ نہیں رکھ سکتا؟ آخر موسیٰ علیہ السلام بھی تو بقول شمازندہ ہیں۔ ’’ماھوجوابکم فھوجوابنا۔‘‘ نیز واضح باد کہ طعام کا اطلاق احادیث میں تسبیح و تقدیس پر بھی تو آتا ہے اور تسبیح کا بجائے طعام کافی ہونا ثابت ہے۔جیسا کہ ایک صحابی نے کہا یارسول اﷲ!جب طعام وغیرہ پر دجال کا قبضہ و غلبہ ہوگا تو اس وقت ہم کیا کھائیں گے؟ آپ نے فرمایا:’’یجزئھم مایجزی اہل السماء من التسبیح والتقدیس(احمد، ابوداؤد،طیالسی، مشکوٰۃ)‘‘ یعنی کفایت کرے گی ایمان والوں کو اس وقت وہ چیز جو کفایت کرتی ہے، آسمان والوں کو یعنی تسبیح و تہلیل’’جب فرشتے آسمان پر تسبیح و تہلیل سے پیٹ بھر کر زندہ ہیں تو کیا حضرت مسیح علیہ السلام زندہ نہیں رہ سکتے؟ کیا خدا ہر چیز پر قادر نہیں؟ کیا اصحاب کہف کا قصہ بھول گئے۔ ارشاد باری ہے :’’ولبثوا فی کھفہم ثلاث مأتہ سنین وازدادو تسعا (کہف:۲۵)‘‘یعنی اصحاب اپنے غار میں بغیر کچھ کھائے پئے سینکڑوں برس سوتے رہے۔نیز فرمایا :’’وتحسبھم ایقاظا وھم رقود‘‘ یعنی تو ان کو گمان کرتا ہے کہ وہ …جاگ رہے ہیں۔ حالانکہ وہ تو سو رہے ہیں۔ اصل بات یہ ہے قادیانی و مرزائی حضرات جب دلائل سے لاجواب و عاری ہوجاتے ہیں تو ایسے ہی لایعنی اعتراضات و شبہات وارد کرتے ہیں کہ انسان کا اتنے دن زندہ رہنا محالات عقلیہ میں سے ہے۔ اگر عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں تو پاخانہ کہاں پھرتے ہوں گے اور حجامت کہاں کراتے ہوں گے۔ کیا باوجود بشر ہونے کے لوازمات بشریہ کے محتاج نہ ہوں گے؟ بھلا کوئی ان