احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
السلام سے پہلے فوت ہو گئے تھے؟ اگر قرآن کریم میں غور کرو تو انشاء اﷲالستار تمہارے اعتراض کا قبح خود تم پر واضح ہو جائے گا۔ یہود کے متعلق سورئہ آل عمران میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’یقتلون النّبیین‘‘ قتل کرتے ہیں خدا کے نبیوں کو‘‘ کیا سب انبیاء کو انہوں نے قتل کر دیا تھا یا ان کو جو ان کی طرف مبعوث ہوئے؟ اسی طرح کفار کہتے تھے ہم پر عذاب جلدی کیوں اترتا نہیں۔ خدا نے ارشاد فرمایا:’’قد خلت من قبلھم المثلت (رعد)‘‘ یعنی شک کیوں کرتے ہو۔ اس سے پہلے عذاب کی بہت سی مثالیں گزر چکی ہیں۔‘‘ مرزائی دوستو! کیا یہاں بھی ’’خلت‘‘ کے معنی موت کے ہیں؟ نیز اسی صورت میں دوسرے مقام پر ارشاد باری ہے:’’کذالک ارسلنک فی امۃ قد خلت من قبلھا امم‘‘ یعنی اے نبی! اسی طرح بھیجا ہم نے تم کو ایک امت میں کہ اس کے قبل کئی امتیں گزر گئیں۔‘‘ کیا اس جگہ ’’خلت‘‘ کے یہ معنی ہیں کہ پہلی امتیں سب کی سب صفحہ ہستی سے مٹ چکی ہیں؟ نہیں، ہرگز نہیں۔ آپﷺ کے زمانہ میں یہود و نصاریٰ موجود تھے۔ آپﷺ سے مقابلہ و مناظرہ کرتے تھے۔ خود قرآن مجید میں متعدد مقام پر ’’اہل الانجیل‘‘ ’’اہل الکتاب‘‘ ،’’اہل تورۃ‘‘ وغیرہ لکھ کر مخاطب کیا ہے۔ الغرض’’خلت‘‘ کے معنی موت سے لے کر وفات مسیح پر استدلال کرنا بالکل غلط اور بے بنیاد ہے۔ بالفرض اگر ’’خلت‘‘ کے معنی موت ہی کے لئے جائیں۔ تب بھی عیسیٰ علیہ السلام اس کے عموم سے مستثنیٰ و مخصوص ہوں گے۔ کیونکہ ان کے لئے دیگر دلائل سے ثابت ہے کہ وہ ابھی فوت نہیں ہوئے۔ بلکہ آسمان پر زندہ ہیں۔ قرب قیامت کے نازل ہوں گے۔ اسی طرح ’’الرسل‘‘ سے تمام رسول مراد لینا بھی تحکم ہے او ر یہ تو بتائیے اگر نبی علیہ السلام سے پہلے تمام رسول فوت ہو چکے تھے تو مرزا قادیانی نے (نور الحق حصہ اوّل ص۵۰، خزائن ج۸ ص۶۸،۶۹) میں موسیٰ علیہ السلام کا آسمانوں پر زندہ ہونا اور اس پر ایمان لانا لازمی و ضروری کیسے لکھا ہے؟فرماتے ہیں:’’ موسیٰ صرف اور نبیوں کی طرح ایک نبی خدا کا ہے اور اس نبی معصوم کی شریعت کا ایک خادم ہے جس پر تمام دودھ پلانے والی حرام کی گئی تھیں۔ یہاںتک کہ وہ اپنی ماں کی چھاتیوں تک پہنچایاگیا اور اس کا خدا کوہ سینا میں اس سے ہم کلام ہوا اور اس کو پیارا بنایا۔ یہ وہی موسیٰ مرد خدا ہے۔ جس کی نسبت قرآن میں اشارہ ہے کہ وہ زندہ آسمان میں موجود ہے۔’’ولم یمت ولیس من المیتین‘‘ وہ مردوں میں سے نہیں۔ مگر یہ بات کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام