احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
جواب اعتراض مقام غور ہے کہ کہاں بیسیوں آیات قرآنیہ و احادیث نبویہ جن میں بالتصریح عیسیٰ علیہ السلام کا نام لے کر ان کا رفع آسمانی و حیات جسمانی و نزول من السماء مذکور و مرقوم ہے اور کجا یہ آیت جس میں یہ مسیح علیہ السلام کا ذکر ہے اور نہ خدا کا مقصد تمام انبیاء کی وفات کا ظاہر کرنا ہے۔ سنئے!’’خلت‘‘ یا ’’خلا‘‘ کے معنی ہیں جگہ خالی کرنا، خواہ زندہ گزر کر یا موت سے ’’واذا خلوا الی شیطینھم (بقرہ:۱۴)‘‘ یعنی منافق لوگ جب مسلمانوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں ہم ایمان لائے اور جب اپنے ملا، مولویوں، شیطانوں کی طرف جاتے ہیں تو کہتے ہیں ہم تو مسلمان سے مذاق کرتے ہیں۔‘‘ اسی طرح سورئہ آل عمران:۱۱۹ میں فرمایا:’’واذا خلوا عضوا علیکم الانا مل من الغیظ‘‘ یعنی ’’اے مسلمانو! یہ مخالف جب تم سے الگ ہوتے ہیں تو غصہ کے مارے تم پر انگلیاں چباتے ہیں۔‘‘ کیوں جناب! یہاں کیا معنی کرو گے؟ کیا یوں کہو گے کہ وہ منافق جب مسلمانوں سے الگ ہو تے تھے تو مر جاتے تھے اور جب پھر ملتے تھے تو زندہ ہو جاتے تھے۔ فیا للعجب نیز پارہ اول سورئہ بقرہ میں فرمایا:’’واذ اخلا بعضھم الی بعض‘‘یعنی جب الگ ہوتا ہے بعض ان کا طرف بعض کے۔‘‘ اگر آپ کتاب و سنت میں غور کرتے تو معلوم ہو جاتا کہ یہ لفظ کتنے معنوں کے لئے آیا ہے۔ ہر جگہ صاف ایک معنی مراد لینا اور دیگرنصوص کو نظر انداز کرنا قطعاً بے انصافی ہے۔ سنئے! مرزا قادیانی بھی یہی معنی کرتا ہے:’’قد خلت من قبلہ الرسل‘‘ اس سے پہلے بھی رسول ہی آتے رہے۔(جنگ مقدس ص۷، خزائن ج۶ ص۸۹)پھر’’الرسل‘‘ کا ترجمہ ’’سب رسول‘‘ کرنا بھی اس جگہ مراد خدا وندی کے خلاف ہے۔ آیت:’’ولقد اتینا موسیٰ الکتاب وقفینا من بعدہ بالرسل‘‘ کا ترجمہ خود مرزا قادیانی نے ’’کئی رسول‘‘کیا ہے۔ ملاحظہ ہو (شہادۃ القرآن ص۴۵، خزائن ج۶ ص۳۴۰) نیزآیت:’’قد خلت من قبلہ الرسل ‘‘ کا ترجمہ مولوی نور الدین صاحب خلیفہ قادیان نے ’’پہلے اس سے بہت سے رسول آ چکے ہیں‘‘ کیا ہے۔ ملاحظہ ہو (فصل الخطاب ج۱ص۳۲)ایسا ہی سورئہ حم السجدہ میں :’’اذجاء تھم الرسل‘‘جب آئے اس کے پاس (جنس) رسولوں سے کئی ایک۔ احمدی دوستو! ذرا سوچو تو سہی کیا سب کے سب رسول آگئے تھے؟ پھر تو معلوم ہوتا ہے کہ مرزا قادیانی بھی اس وقت آ گئے ہوں گے۔ اور سنو! فرشتے بھی تو رسول ہیں کیا یہ بھی نبی علیہ