احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
۴… ’’عن عبداﷲ بن عمرؓ قال قال رسول اﷲﷺ ینزل عیسیٰ بن مریم الی الارض فیتزوج ویولد لہ ویمکث خمسا واربعین سنۃ ثم یموت فید فن معی فی قبری (مشکوٰۃ ص۴۸۰، باب نزول عیسیٰ)‘‘ یعنی ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا، آئندہ زمانے میں عیسیٰ بن مریم زمین پر نازل ہوںگے اور نکاح کریں گے۔ ان کی اولاد ہوگی۔ وہ ۴۵ سال زندہ رہیں گے۔ پھر فوت ہو کر میرے پاس میرے مقبرے میں دافن ہوںگے۔ اسی طرح مشکوٰۃ باب فضائل سید المرسلین، فضل ثانی میں عبداﷲ بن سلام رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ توریت میں نبی علیہ السلام کی صفت میں یہ بھی مرقوم ہے کہ ’’عیسیٰ بن مریم یدفن معہ قال ابومودود بقی فی البیت موضع قبر‘‘ یعنی عیسیٰ علیہ السلام محمدﷺ کے پاس مدفون ہوںگے۔ راوی حدیث ابومودود جو فضلاء و صلحاء مدینہ میں سے تھے، فرماتے ہیں کہ حجرئہ نبوی میں ابھی تک ایک قبر کی جگہ باقی ہے۔ اسی طرح تفسیر ابن کثیر میں تحت آیت ’’وان من اہل الکتاب‘‘ بروایت طبرانی، ابن عساکر اور تاریخ بخاری عبداﷲ بن سلام سے روایت کی ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام نبی علیہ السلام کے حجرہ میں دفن ہوںگے اوران کی قبر چوتھی قبر ہوگی۔ ’’فیکون قبرہ رابعا‘‘ نیز تفسیر ابن جریرو ابن ابی حاتم و درمنثور میں امام حسنؒ سے منقول ہے:’’قال رسول اﷲﷺ للیھود ان عیسیٰ لم یمت وانہ راجع الیکم قبل یوم القیٰمۃ‘‘ یعنی فرمایا رسول اﷲﷺ نے کہ بیشک عیسیٰ علیہ السلام ابھی تک نہیں مرے اور وہ قیامت سے پہلے واپس لوٹ کر آئیں گے۔ (درمنثور ج۱ص۳۶، تفسیر ابن کثیر ج۱ ص۳۶۶) پس ان احادیث صحیحہ و عبارت مندرجہ سے صاف واضح ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام ابھی زندہ ہیں۔ جو قرب قیامت کے دن زمین پر نازل ہوں گے اور بیوی بچے ہونے کے بعد وفات پا کر حجرہ نبویہ مدینہ منورہ میں مدفون ہوںگے۔ قرآن مجید میں بھی ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’وانہ لعلم للساعۃ فلا تمترون بھا واتبعون(پ۲۵)‘‘ آیت ہذا کی تفسیر میں حضرت ابن عباسؓ سے جن کو دعائے نبوی سے علم قرآن حاصل تھا۔ جو مرزا قادیانی کو بھی مسلم ہے۔ (مسند احمد ج۱ ص۳۱۷، در منثور ج۶ص۲۰، ابن کثیر ج۹ص۱۴۴، فتح البیان ج۸ص۳۱۱وغیرہ) میں مروی ہے کہ آیت ہذہ میں عیسیٰ علیہ السلام کا نزول قبل از قیامت مطلوب و مقصود ہے۔ اسی طرح تفسیر ابن جریر میں