احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
معبود نہیں) غلط ہے۔ صحیح معنی یہ ہے کہ ہر معبود اﷲ کا عین ہے۔ کلمۃ الحق والے نے بھی بظاہر ’’لا الہ الااﷲ‘‘ کا اقرار کیا ہے۔ مگر معنی ایسا کیا ہے جس سے مقصد فوت ہو جاتا ہے۔ یہی حال ان لوگوں کا ہے یہ لوگ بظاہر لفظ کا اقرار کرتے ہیں۔ مگر ایک نئی من گھڑت تاویل کر کے حقیقت سے انکار کرتے ہیں۔ (لاہوری اور قادیانی گروہ حقیقت میں متفق ہیں۔ ان میں صرف لفظی نزاع ہے) جس حقیقت کا دعویٰ مرزا قادیانی نے کیا ہے۔ وہ وحی ایسی ہے۔ جو آنحضرتﷺ کی متابعت سے حاصل ہوتی ہے۔ لاہوری کہتے ہیں کہ کیونکہ وہ وحی جبرائیل نہیں لایا۔ اس لئے یہ وحی ولایت ہے اور قادیانی ایسی وحی کو جس میں عصمت ہو اگرچہ آنحضرتﷺ کی متابعت سے ہی حاصل ہو۔ اس کو نبوت سے تعبیر کرتے ہیں۔ لاہوری کہتے ہیںکہ مرزا قادیانی کی وحی میں شریعت نہیں۔ بلکہ امور تائیدی یعنی پیش گوئیاں ہیں۔ اس واسطے آپ محدث ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ نبی کے لئے نئے احکام لانا کوئی ضروری نہیں۔ پس جو تعلق مرزا قادیانی کا اﷲ تعالیٰ سے لاہوری فریق مانتا ہے۔ وہی تعلق قادیانی مانتے ہیں۔ لاہوری اس تعلق کو محدثیت سے تعبیر کرتے ہیں اورقادیانی نبوت سے۔ اگریہ تعلق کو حقیقت میں نبوت نہیں تو اس کو نبوت کہنا ایک لفظی غلطی ہوگی۔ اگر یہ تعلق نبوت ہے تو اس کو محدثیت کہنا ایک لفظی غلطی ہوگی۔ حقیقت میں کوئی اختلاف نہیں ہوگا اور مرزا قادیانی نے جو اپنے دعویٰ کی بنیاد اسی وحی کو قرار دیا ہے۔ اگرچہ اس کو قرآن و سنت پر پیش کرنے کی بات بھی کہی ہے۔ مگر اصل بنیاد وہی ہے۔ اگر مسیحیت کا دعویٰ ہے تو اسی بنا پر اگر مہدی بننے کا ذکر ہے تو اسی وجہ سے، اگر مسیح کی وفات کے قائل ہوئے ہیں تو وحی پر اعتما د کرتے ہیں اور اپنے تعلق باﷲ نبوت یا محدثیت کہا یا اپنے آپ کو امتی نبی کہا ہے تو اسی وحی کی بناء پر۔ پس حقیقت میں کوئی اختلاف نہیں۔ صرف لفظی اختلاف ہے۔ حالانکہ اہل سنت سے عقائد کی کتابوں میں یہ مسئلہ درج کیا ہے کہ الہام سے کوئی مسئلہ ثابت نہیں ہوتا۔ فرق صرف اس قدر ہے کہ قادیانیوں نے احادیث اورسلف کی تفاسیر کو مداری کی پٹاری بنا رکھا ہے اور لاہوری پارٹی نے ضعیف احادیث میں یعنی خبر واحد میں اپنے مجدد کے اقوال کو فیصلہ کن تسلیم کیا ہے۔ محمدعلی لاہوری کہتے ہیں کہ محدث شریعت میں لانا و ہ ایسے جو وحی وہ پیش کرتا ہے، قطعی ہوتی ہے۔ اس سے غلطی کا امکان نہیں ہوتا۔ اس کی وحی میں جبرائیل کا واسطہ نہیں ہوتا۔ کوئی فرشتہ ہوتا ہے۔ بہر