احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
اب بعد اشاعت اشتہار (مندرجہ بالا ۲۲؍مارچ ۱۸۸۶ئ)دوبارہ اس کے انکشاف کے لئے جناب الٰہی میں توجہ کی گئی تو آج ۸؍اپریل ۱۸۸۶ء میں اﷲ جل شانہ کی طرف سے اس عاجز پر اس قدر کھل گیا ہے کہ ایک لڑکا بہت ہی قریب آنے والا ہے۔ جو ایک مدت حمل سے تجاوز نہیں کر سکتا… چونکہ یہ عاجز ایک بندہ ضعیف مولیٰ کریم جل شانہ کا ہے اس لئے اسی قدر ظاہر کرتا ہے جو منجانب اﷲ ظاہر کیا گیا۔ آئندہ اس سے زیادہ منکشف ہوگا وہ بھی شائع کیاجائے گا۔‘‘ (اشتہار صداقت آثار مورخہ ۸؍اپریل ۱۸۸۶، مجموعہ اشتہارات ص۱۱۴،ج۱) خدا کی قدرت سے مرزا قادیانی کے گھر اس حمل سے لڑکے کی بجائے لڑکی ہوئی۔ لوگوں نے آڑے ہاتھوں لیا تو پھر ایک اشتہار میں لکھا۔ ۴… ’’ایک صاحب لکھتے ہیں کہ تمہاری پیش گوئی جھوٹی نکلی اور دختر پیدا ہوئی اور تم حقیقت میں بڑے فریبی، مکار اور دروغ گو آدمی ہو۔‘‘ بھلا کوئی اس سے پوچھے کہ وہ فقر ہ یا لفظ کہاں ہے؟ جو کسی اشتہار میں اس عاجز کے قلم سے نکلا ہے جس کا یہ مطلب ہو کہ لڑکااسی حمل میں پیدا ہوگا۔ ہاں اس اشتہار(۲۲؍مارچ ۱۸۸۶ئ)میںایک یہ فقرہ ذوالوجوہ درج ہے کہ ’’مدت حمل سے تجاوز نہیں کرے گا۔‘‘مگر کیا اس قدر فقرہ سے یہ ثابت ہو گیا کہ مدت حمل سے ایام باقی ماندہ حمل موجودہ مراد ہیں۔ کوئی او ر مدت مراد نہیں۔ اگر اس فقرہ کے سر پر ’’اس‘‘ کا لفظ ہوتا تو بھی اعتراض کرنے کے لئے کچھ گنجائش نکل سکتی تھی…دانشمند آدمی سمجھ سکتاہے کہ کسی ذوالوجوہ فقرے کے معنی کرنے کے وقت سب وہ احتمالات مدنظر رکھنے چاہئیں جواس فقرہ سے پیدا ہو سکتے ہیں۔ سو فقرہ مذکورہ ایک ذوالوجوہ فقرہ ہے جس کی ٹھیک ٹھیک وہی تشریح ہے جو میر عباس علی شاہ صاحب نے اپنے اشتہار (۸؍ جون۱۸۸۶ئ) میںکی ۔‘‘ (اشتہار محک اخیار واشرار یکم؍ستمبر۱۸۸۶ء مجموعہ اشتہارات ج۱ص۱۲۵،۱۲۶) اب ذرا میر عباس علی شاہ صاحب کا اشتہار بھی دیکھ لینا چاہئے۔ ۵… ’’پہلا اشتہار جس کو مرزا قادیانی نے ۲۰؍فروری کو بمقام ہوشیار پور شائع کیا تھا۔ اس میں کوئی تاریخ درج نہیں کہ وہ لڑکا کب اور کس سال پیدا ہوگا۔ دوسرا (اشتہار ۲۲؍مارچ ۱۸۸۶ئ)کو مرزا قادیانی کی طرف سے شائع کیا گیا۔ اس میںبتصریح تمام کھول دیا گیا کہ وہ لڑکا نو برس کے