احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
۲… ملائکہ اﷲ تعالیٰ کی ایک جدی مخلوق ہے۔ جیسے انسان اور جن جدی جدی مخلوق ہیں۔ رسول اﷲﷺ نے فرمایا فرشتے نور سے پیدا کئے گئے ہیں اور جن بے دخان آگ سے اور جس سے آدم علیہ السلام پیدا کیا گیا۔ اس کا تمہارے واسطے بیان کیا گیا ہے یعنی مٹی سے۔ حدیث (مسلم مشکوٰۃ ص۵۰۶، باب بدأ الخلق وذکر الانبیائ) ’’قال جمہور اہل الکلام من المسلمین الملائکۃ اجسام لطیفۃ اعطیت قدرۃ علی التشکل باشکال مختلفۃٍ ومسکنہا السموٰت وابطل من قال انہا الکواکب اوانہا الانفس الخیرۃ التی فارقت اجسادھا وغیر ذلک من الاقوال التی لایوجد فی الادلۃ السمعیۃ شے منھا‘‘ (فتح الباری شرح بخاری جزو ۱۳) یعنی مسلمانوں میں سے جمہور اہل کلام نے کہا ہے کہ فرشتے لطیف اجسام ہیں۔ جن کو مختلف اشکال میں متشکل ہونے کی قدرت دی گئی ہے اور آسمان ان کی جائے سکونت ہیں اور جس نے کہا کہ وہ ارواح کواکب یا وہ نفوس صالحہ ہیں۔ وہ اپنے اجساد سے جدا ہو گئے اور وغیرہ وغیرہ اقوال جن میں سے دلائل سمعیہ (قرآن و حدیث) میں کچھ بھی نہیں پایا جاتا۔ اس کا خیال باطل ہے۔ ’’واختلف العقلاء فی حقیقتہم بعد اتفاقہم علی انہا ذوات موجودۃ قائمۃ بانفسہا فذھب اکثر المسلمین الیٰ انہا اجسام لطیفۃ قادرۃ علی التشکل باشکال مختلفۃ مستدلین بان الرسل یرونہم کذلک وقالت طائفۃ من النصاریٰ ھی النفوس الفاضلۃ البشریۃ المفارقۃ للا بدان وزعم الحکماء انہا جواہر مجردۃ مخالفۃ للنفوس الناطقۃ فی الحقیقۃ منقسمۃ الی قسمین قسم شانھم الا ستغراق فی معرفۃ الحق والتنزہ عن الاشتغال بغیرہ کما وصفہم فی محکم تنزیلہ فقال یسبحون اللیل والنہار لایفترون وھم العلیون والملائکۃ المقربون وقسم یدبرالامر من السماء الی الارض علی ماسبق بہ القضاء وجریٰ بہ القلم الالھی لا یعصون اﷲ ماامرھم ویفعلون ما یؤمرون وھم المدبرات امرا فمنہم سمایۃ ومنہم ارضیۃ علی تفصیل اثبتہ فی کتاب الطوالع(بیضاوی ص۵۸)‘‘ یعنی عقلائنے اس بات پر اتفاق کرنے کے بعد کہ فرشتے ذوات قائمہ بذات خود ہیں۔ ان کی حقیقت میں اختلاف کیا ہے۔ پھر اکثر مسلمان اس طرف گئے ہیں کہ فرشتے اجسام لطیفہ ہیں۔ مختلف اشکال میں متشکل ہونے پر قادر ہیں۔ بایں دلیل کہ رسولﷺ اسی طرح ان کو دیکھا