احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
رکھا۔ قادیانیت کو ناکوں چنے چبوائے۔ اس قادیانی مناظر کی بولتی بند کی۔ سرعام اس کی بولورام ہوگئی۔ وہ مبہوت ودم بخود ہوگیا۔ مولانا حکیم عبداللطیف صاحب نے ایک رسالہ ’’خاتم النّبیین‘‘ لکھا۔ پھر حیات مسیح علیہ السلام پر ایک رسالہ ’’اظہار الحق‘‘ لکھا۔ قادیانی مبلغ احمد علی نے اظہار الحق کا جواب ’’نصرۃ الحق‘‘ کے نام سے تحریر کیا۔ اس قادیانی کا جواب ’’دعوت الحق رحمانی، بجواب نصرۃ الحق قادیانی؟‘‘ ہے۔ یہ رسالہ ۱۹۵۳ء میں تحریر کیاگیا۔ تحریر سادہ مگر گرفت بہت مضبوط ہے۔ حق تعالیٰ مصنف رسالہ کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائیں۔ نہ معلوم کیسے کیسے، فرشتہ سیرت، پاک باز لوگ قادیانیت کے مقابلہ کے لئے میدان میں اترے اور قادیانیوں کو سرعام شکست سے دوچار کیا۔ اسی منظر کا مظہر یہ رسالہ ہے۔ جو اس جلد میں شائع کیا جارہا ہے۔ ۱۲… مرزائیت کا جال، لاہوری مرزائیوں کی چال: مرزائی جماعت کے لاہوری گروہ کو لاہوری مرزائی کہا جاتا ہے۔ ان کا لاٹ پادری ومہنت محمدعلی لاہوری تھا۔ جو دجل کرنے میں مرزاقادیانی کے بھی کان کترتاتھا۔ پٹھہ اپنے گروسے بھی چار قدم آگے نکل گیا۔ اس لاہوری پٹھہ نے اپنے عقائد کی ایک فہرست شائع کی۔ یہ یک ورقی اشتہار قادیانی دجل کا شاہکار تھا۔ پنجاب کے معروف عالم دین، بزرگ رہنما، ونامور مناظر حضرت مولانا محمد کرم الدین دبیرؒ ساکن بھیں ضلع چکوال نے اس یک ورقی اشتہار کا جواب لکھا۔ جسے انجمن حزب الاحناف لاہور نے شائع کیا۔ اس رسالہ پر نمبر۱۸درج ہے جس کا معنی یہ ہے کہ اس سے قبل بھی اس انجمن نے رسائل شائع کئے۔ ان میں قادیانیت کی پرتردید کتنے تھے۔ بعد میں کتنے شائع ہوئے۔ وہ سب مہیا کرنا۔ ردقادیانیت کے رسائل کو یکجا کرنا ایک محنت کا متقاضی امر ہے۔ اﷲتعالیٰ کسے توفیق بخشتے ہیں۔ یہ آنے والا وقت بتائے گا۔ فقیر راقم کو یہ رسالہ ملا جو اس جلد میں محفوظ ہوگیا۔ بھلے یہ کیا کم خدمت ہے۔ مولانا کرم الدین دبیرؒ ہمارے مخدوم یادگار اسلاف حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ کے والد گرامی تھے۔ مولانا کرم الدین صاحبؒ کی مرزاقادیانی کے ساتھ عدالتی جنگ بھی رہی۔ سالہاسال تک مقدمات چلتے رہے۔ مرزاقادیانی کو مولانا کرم الدینؒ کے ہاتھوں کس طرح رسوائی سے دوچار ہونا پڑا۔ یہ تاریخ کا ایک شاندار باب ہے جسے مولانا کرم الدین صاحب نے ’’تازیانہ عبرت‘‘ میں قلمبند کر دیا تھا۔ وہ کتاب باربار نکلوائی پڑھتا بھی رہا، جھومتا بھی رہا۔ لیکن آج محو حیرت ہوں کہ وہ ابھی تک کیوں شائع نہیں ہوئی۔ یہ رسالہ اس جلد میں شائع کرنے کی سعادت حاصل کرتا ہوں۔ ’’تازیانہ عبرت‘‘ نامی کتاب کسی دوسری جلد کے لئے اٹھا رکھتا ہوں۔