احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
’’النبوۃ التی انقطعت بوجود رسول اﷲﷺ انما ھی نبوۃ التشریع لا مقامھا فلا شرع یکون ناسخالشرعہﷺ لا یزید فی شرعہ حکما آخروہذا معنی قولہﷺ ان الرسالۃ والنبوۃ انقطعت فلا رسول بعدی ولا نبی ای لا نبی بعدی یکون علی شرع یخالف شرعی بل اذاکان یکون تحت حکم شریعتی‘‘ (فتوحات مکیہ باب۷۳ ج۲ ص۳) وہ نبوت جورسول اﷲﷺ کے وجود مبارک سے منقطع ہو گئی وہ نبو ت تشریعی ہے۔ اس کا کوئی موقع نہیں ہے۔ اب ایسی کوئی شرع نہیں ہے جو رسول اکرمﷺ کی شرح منسوخ کر سکے اور نہ ان کی شرع میں دوسرا کوئی حکم زیادہ کر سکتی ہے اور یہی معنی رسول ﷺ کے قول کے ہیں کہ رسالت اور نبوت منقطع ہو گئی۔پس میرے بعد کوئی رسول او ر نبی نہیں۔ یعنی کوئی نبی میرے بعد میری شریعت کے خلاف نہ ہوگا بلکہ ہو گا تو میری شرع کے تحت ہوگا۔‘‘ اس کا جواب اور دوسرے مندرجہ ذیل اقوال کا جواب میں ایک ساتھ لکھوں گا۔ اس کے بعد عبدالوہاب شعرانی کا یہ قول استدلال میں پیش کیاگیا ہے۔ ’’فان مطلق النبوۃ الم یرتفع وانما ارتفع نبوۃ التشریع (الیواقیت والجواہر ج۲ ص۲۴)‘‘ یعنی مطلق نبوت نہیں اٹھا دی گئی مگر یہ کہ نبوت التشریع اٹھا دی گئی۔ اس کے بعد حضرت مجدد الف ثانیؒ کا قول نقل کیا ہے:’’پس حصول کمالات نبوت مرنابعان رابطریق تبعیّت ووراثت بعد از بعثت خاتم الرسل منافی خاتمیت اونیست۔‘‘ (مکتوبات ج۱ ص۶۳۷، مکتوب نمبر۳۰۱) بعد از بعثت خاتم الرسلﷺ کمالات نبوت کا حاصل کرنا خاص متبعین کے لئے بطور اتباع اور وراثت کے ان کے خاتم نبوت ہونے کے منافی نہیں ہے۔ اس قول سے بھی مرزا قادیانی کے دعویٰ کی تائید نہیں ہوتی۔ مجدد الف ثانی نے یہ بیان کیا ہے کہ نبوت کا ختم ہونا اس امر کے منافی نہیں ہے کہ متبعین نبوت کو کمالات نبوت نہ حاصل ہو سکیں۔ اس قول سے یہ لازم نہیں آتا کہ مرزا قادیانی کو نفس نبوت حاصل ہو جائے۔ صفات اور کمالات نبوت کی بحث کتاب منصب امامت ترجمہ مولوی عبدالجبار خان صاحب میں بہت تفصیل سے لکھی گئی ہے۔ اگر میں یہاں لکھوں تو مضمون بہت طویل ہو جائے گا۔ لہٰذا اس سے قطع نظر کر کے ایک مثال دنیا کی پیش کرتا ہوں۔ جس کو آپ ہم دیکھتے چلے آئے ہیں۔