احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
پرہوگئی اور جس کو رسول اکرمﷺ نبی فرما دیں وہ ضرور نبی ہے۔ میں کہتا ہوں کہ اگر آنحضرتﷺ کا ارشاد صرف مسیح موعود کے لئے ہے اور وہ مسیح مرزا قادیانی ہیں تو قرآن شریف میں لفظ نبیین ارشاد نہ فرمایا جاتا۔ بلکہ خاتم النبی ہوتا۔ کیونکہ حدیث کی رو سے آئندہ تو صرف ایک ہی مسیح آنے والے قرار پائیں گے۔ جن کی نسبت آنحضرتﷺ نے نبی اﷲ کا لفظ ارشاد فرمایا ہے۔ تو پھر نبیوں کی مہربیان کرنے کا کیا موقع ہو سکتا ہے۔ آنحضرتﷺ کے ارشاد کے بموجب کوئی دوسرا نبی بجز مسیح موعود کے آنے والاتو ہے ہی نہیں۔ اس لئے خاتم النبی یعنی مہر نبی کی ارشاد ہوتا۔ معلوم ہوتا ہے کہ جب لفظ خاتم النّبیین استعمال ہوا ہے تو بعد مرزا قادیانی کے اور بھی نبی آنے والے ہیں۔ تو اس صورت میں یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ مسیح موعود کے پیدا ہونے کے متعلق جو ارشاد رسول کریم کا ہوا ہے اور جس کی نسبت نبی اﷲ کا لفظ بھی استعمال ہوا ہے۔ ممکن ہے کہ وہ کوئی اور ہو۔ مرزا قادیانی کوکوئی خصوصیت کے ساتھ مسیح موعود نہیں کہہ سکتا اور نہ معلوم آئندہ کتنے سو نبی یا کتنے ہزار نبی ایسے آنے والے ہوں گے۔ ممکن ہے کہ ان میں کوئی وہ ہو جس کی نسبت پیشین گوئی کی گئی ہے کہ ایک مسیح موعود آئے گا اور اگر لفظ خاتم النّبیین اگلے تمام نبیوں سے متعلق سمجھا جائے توآنحضرتﷺ ان کے لئے مہر کیونکر ہو سکتے ہیں۔ ان پرتو خود خدا نے نام لے کر تصدیق کی مہر لگا دی ہے۔ اﷲ کی مہر کے بعد آنحضرتﷺ مہر نبیوں کے کیونکر ہوتے اور اگر پچھلے آنے والے نبی سے جیسے مرزا قادیانی ہیں اور اگلوں سے دونوں سے وہ الفاظ خاتم النّبیین کے متعلق ہوتے تو ’’خاتم النبیین السابقین والآخر‘‘ ارشاد ہوتا یا ’’خاتم النبیین الاولین والتابعین‘‘ ہوتا۔ جیسا کہ مہاجرین کے شان میں خدا نے فرمایا ہے۔’’والسابقون الاولون من المہاجرین والانصار والذین اتبعواھم با حسان رضی اﷲ عنہم ورضواعنہ(توبہ:۱۰۰)‘‘ {مہاجرین اورانصار میں سے جن لوگوں نے پہلے ہجرت کی اور ان کے بعد جنہوں نے نیکی کے ساتھ ہجرت کی۔ اﷲ ان سے راضی ہوا اور وہ اﷲ سے راضی ہوئے۔}جبکہ ایسی عبارت نہیں ہے اور سیاق عبارت صاف یہ بتلارہی ہے کہ اﷲ کو یہ منظور تھاکہ عام طور پرظاہر فرما دے کہ ’’اکملت لکم دینکم‘‘ یعنی تمہارے اوپر تمہارے دین کو میں نے کامل کر دیا اور پھر ارشا د ہوا کہ ’’محمد رسول اﷲ خاتم النّبیین‘‘ یعنی محمدﷺ اﷲ کے رسول ہیں اور نبیوں کے ختم کرنے والے۔