احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
تیرہ سو سال سے یہی مطلب لیتے چلے آئے ہیں تو مرزا قادیانی کو جو ملک ہند میں پیدا ہوئے اور جن کی مادری زبان عربی نہیں ۔ فصحائے عرب و عجم کے لئے ہوئے مطالب سے کس طرح اختلاف کر سکتے ہیں اور ان کو کیا حق ہے کہ غیر زبان میں دخل در معقولات کریں۔عربی پڑھ لینا اور بات ہے اور اہل زبان ہونا اور بات ہے۔ اگر یہ مان لیا جائے کہ لفظ خاتم کے معنی مہر کے اس موقع پر بھی لئے جائیں گے۔ تب بھی علماء کا منشاء فوت نہیںہوتا۔ مہر کرنے سے غرض یہ ہوتی ہے کہ مضمون بند کر دیا جائے۔ جب مضمون ختم ہوتا ہے تو لکھنے والا مہر کر دیتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ عبارت ختم ہوگئی اور اس کے بعد اگر مضمون زیادہ کیا جائے تو وہ داخل جعل ہو گا۔ اسی طرح لفافہ پر مہرہو جاتی ہے اس سے غرض یہ ہوتی ہے کہ لفافہ بند کر دیا گیا ہے اور آئندہ کوئی شخص لفافہ کھول کر کوئی نیا مضمون داخل نہ کرنے پائے۔ زمانہ نبوت میںآنحضرتﷺ کے فرا مین پر آنحضرتﷺ کی مہر ہوا کرتی تھی۔ یہ رواج بہت قدیم سے چلا آتا ہے۔ پس اگر مہر کے معنی بھی لئے جائیں تو سیاق عبارت اور کلام الٰہی کا منشاء یہی ہے کہ آنحضرتﷺ نبوت کے ختم کرنے والے ہیں۔ قرآن پاک میں استعارات اور کنایات اکثر مقامات پر ہیں۔ چنانچہ خدا نے کافروں کو مردوں سے تعبیر کیا ہے۔ ’’لاتسمع الموتی ولا تسمع الصم الدعاء اذاولومدبرین (روم:۵۲)‘‘ اس آیت میں کافروں کو موتیٰ کے لفظ سے یاد کیا گیا ہے اور سورۃ انعام میں بھی ’’انما یستجیب الذین یسمعون والموتیٰ یبعثہم اﷲ ثم الیہ یرجعون (الانعام:۳۶)‘‘کافروں کو موتیٰ کے لفظ سے تشبیہ دی گئی ہے۔ سیاق عبارت بڑی چیز ہے۔ منشاء سیاق عبارت کا صاف بتلا رہا ہے کہ آنحضرت ﷺ کے بعد کوئی نبی نہ ہوگا۔ الفاظ ظلی نبی اور متبع نبی، اﷲ کے کلام میں نہیں ہیں۔ یہ الفاظ انسان کے تراشیدہ ہیں۔ اگر منشائے خدا تعالیٰ کا ظلی نبی پیدا کرنے کا ہوتا تو صاف الفاظ میں حکم ہوتا ۔ خدا تعالیٰ ایسا موقع ہی اپنے بندوں کونہ دیتا کہ من مانے نبی بن جائیں۔ اگر لفظ خاتم کے معنی مہر کے لئے جائیں اور وہ تعبیر کی جائے جو مرزا قادیانی نے فرمائی ہے تو نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ آئندہ بہت سے نبی پیدا ہوتے چلے جائیں گے۔کیونکہ لفظ نبیین سے بہت سے نبی آ سکیں گے اور حضرت سرور عالمﷺ مہر ان نبیوں کے ٹھہریں گے۔ چونکہ حدیث کی رو سے مسیح کا پیدا ہونا ضرور ہے۔ بموجب استدلال میرے لائق دوست کے، حضرت رسول اکرمﷺ نے اس مسیح کے نسبت نبی اﷲ کا لفظ ارشاد فرمایا ہے تو آپ کی مہر گویا اس کے اثبات