احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
مرزا قادیانی الفاظ حدیث کو کھینچ تان کرخود ساختہ نبی بن بیٹھے تھے۔ مرزا قادیانی کا دعویٰ تھا کہ ان کانام اﷲ نے نبی رکھا ۔ ہم کہتے ہیں غلط مرزا قادیانی فرماتے ہیں کہ اﷲ مجھ سے ہمکلام ہوتا ہے۔ ہم کہتے ہیں محض غلط مرزا قادیانی فرماتے ہیں کہ خدا ان کو راز کی باتیں بتلایا کرتا تھا۔ ہم کہتے ہیں محض بہتان۔مرزا قادیانی کے دعوؤں کا جواب میں نے تفصیل سے دیا ہے۔ ناظرین خود تصفیہ فرماسکتے ہیں کہ ان کے دعوے کس درجہ غلط اور بے بنیاد ہیں۔ کسی شخص کا حدیث کے الفاظ سے یہ نتیجہ بطور خود نکال لینا کہ فلاں لفظ کا موضوع لہ میں ہوں، یہ بالکل اختیاری امر ہے۔ اگر مرزا قادیانی نے کسی لفظ کا مدلول اپنے آپ کو قرار دے لیا اور اس لحاظ سے اپنے آپ کو نبی یا مسیح کا لقب دے لیں تو معترض پوچھ سکتا ہے کہ آپکو کیا حق ہے اور آپ دلائل پیش کریں گے۔ وہ اس پر بھی اعتراض کرے گا کہ یہ صفات آ پ میں نہیں ہیں ۔ تو مرزا قادیانی بجز اس کے کھینچ تان کر مطالب نکال لیں اور دوراز کی تاویلات فرمالیں اور کیا جواب دے سکتے ہیں؟ جیسا کہ اب تک ہو رہا ہے۔ ممکن ہے کہ آئندہ کوئی شخص اور پیدا ہو اور ان حدیثوں کا موضوع لہ اپنے آپ کو قرار دے اس لئے کہ اب مرزا قادیانی نے نبیوں کے آنے کے لئے راستہ صاف فرما دیا ہے اور نبوت محمدی اور ظلی نبوت کو مایختم قرار دے دیا ہے۔ تو پھر کیا عجب ہے کہ زمانہ آئندہ میں اور حضرات بھی مدعی نبوت ہوں اور ان حدیثوںکامدلول اور موضوع لہ اپنے آپ کو قرار دیں اور مرزا قادیانی سے بہتر اور بڑھ کردلائل اور علامات پیش کریں۔ خود مرزا قادیانی نے تحریر فرمایا ہے کہ ’’ہاں،محدث آئیں گے جو اﷲ جل شانہ سے ہمکلام ہوتے ہیں اور نبوت تامہ کی بعض صفات ظلی طور پر اپنے اندررکھتے ہیں اور بلحاظ بعض وجوہ شان نبوت کے رنگ سے رنگین کئے جاتے ہیں اور ان میں سے میں ایک ہوں۔‘‘ اس بیان سے صاف ثابت ہے کہ ایسے لوگ بہت سے آئیں گے جو اﷲ جل شانہ سے ہمکلام ہوں گے۔ جن میں سے ایک مرزا قادیانی بھی ہے۔ اسی وجہ سے میں نے اپنے لائق دوست سے سوال نمبر۹ کیا تھا کہ آئندہ کوئی شخص پیدا ہو اور دعویٰ مہدیت اور مسیح موعود ہونے کا کرے تو اس کی نسبت آپ کیا کہیں گے۔ تو اس کا جواب میرے دوست نے کچھ نہیں دیا۔ لیکن مرزا قادیانی کی یہ تحریر کہ محدث آئیں گے جو اﷲ جل شانہ سے ہمکلام ہوا کرتے ہیں۔ کسی آیت قرآن یا حدیث پر مبنی نہیں ہے۔ یہ ان کی ذاتی رائے ہے جو شیخین کی اس حدیث کے خلاف ہے جس کو میں اوپر لکھ آیا ہوں کہ ’’لقد من کان فیما قبلکم من الامم محدثون۔‘‘ پہلی امتوں میں البتہ محدثون ہوا کرتے تھے۔ لیکن حدیث مذکور کے جزو دوم کی رو سے