احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
عرب اور ایران اور افغانستان بلخ، بخارہ، روس، شام ملک افریقہ میں جہاں مرزا قادیانی کا نام تک کوئی نہیں جانتاخاکش بہ دیں کیا اسلام مردہ ہوگیا یامردے ہونے کی نوبت پہنچ گئی اور کیا مرزا قادیانی کی ظلی نبوت ان ممالک کے لوگ تسلیم نہ کریں گے تو ان کا مذہب اسلام مردہ ہو جائے گا۔ کیا ظلی نبیوں کے بغیر اسلام تازہ نہیں تھا؟ چہ مرزا قادیانی چہ خفتہ وچہ بیدار جب مرزا قادیانی نے ظلی نبوت کا دعویٰ نہیں کیا تھا تو اسلام کیا تازہ نہ تھا جو حالت اسلام کی ان سے پہلے تھی، وہی اﷲ تعالیٰ کے فضل سے اب بھی ہے اور انشاء اﷲ تعالیٰ آئندہ بھی تازہ رہے گی۔ جو شخص سمجھ دار ہو مرزا قادیانی کی ایسی باتوں کو کبھی تسلیم نہیں کرسکتا۔ مرزا قادیانی جو یہ فرماتے ہیں کہ خدا(۲) نے نبوت اور رسالت کا لفظ اپنی وحی میں میری(مرزا) کی نسبت صدہا مرتبہ استعمال کیا ہے۔‘‘ ہماری سمجھ میں نہیں آیا کہ کس طرح اور کس مقام پر اور کس ذریعہ سے اﷲ نے صدہا مرتبہ اپنی وحی میں مرزا غلام احمد قادیانی کی نسبت نبوت اور رسالت کا لفظ استعمال کیا ہے؟ کاش ایک مرتبہ کی اس قسم کی وحی وہ بتلا دیتے۔ صدہا مرتبہ کی وحی وہ اپنے واسطے محفوظ کر رکھتے۔ کتاب عقائد احمدیہ مذکورہ بالا کے صفحہ(۶،۷)میں تو ایسا کوئی حوالہ نہیں دیا کہ کس طرح صدہا مرتبہ وحی میں مرزا قادیانی کی نسبت رسالت اور نبوت کا لفظ استعمال کیا گیا۔شاید یہ زبانی جمع خرچ ہے۔ وحی کا جو دعویٰ اس موقع پر کیا گیا ہے۔ اس پر تو میں آگے چل کر روشنی ڈالوں گا۔ لیکن یہاں اس قدر بیان کرنا کافی ہے کہ یہ دعویٰ بے دلیل ہے بلکہ خود مرزا قادیانی کے قول سے اس کی تردید ہوتی ہے۔ ملاحظہ ہو (کتاب عقائد احمدیہ ص۱۹)اس میں صاف لکھا ہے کہ:’’ وحی رسالت حضرت آدم صفی اﷲ سے شروع ہوئی اورجناب رسول کریمﷺ پر ختم ہو گئی۔‘‘پھر کس طرح صدہا مرتبہ وحی میں خدا نے مرزا قادیانی کی نسبت نبوت او ررسالت کا لفظ استعمال کیا۔ آگے چل کر مرزا قادیانی نے یہ بیان کیا ہے ملاحظہ ہو ص۱۹ کتاب مذکور ’’خداکی اصطلاح ہے کہ کثرت مکالمات و مخاطبات کا نام خدا نے نبوت رکھا۔ایسے مکالمات جن میں غیب کی خبریں دی گئی ہوں۔‘‘ یہ اصطلاح خدا کی معلوم نہیں مرزا قادیانی کو کس طرح معلوم ہوئی۔ یہ من گھڑت اصطلاح ہے۔ خداکی اصطلاح کیونکر ایسی ہو سکتی ہے۔ کثرت مکالمات کا نام نبوت ہونا حدیث میں ہے نہ قرآن میں۔ ایسی اصطلاح کو من گھڑت نہ کہیں تو ہم اور کیا کہیں؟ خداکی دی ہوئی خبروں کو بندوں تک پہنچانا نبوت ہے نہ کہ کثرت مکالمات۔ اگر تھوڑی دیر کے لئے فرض کر لیں کہ کثرت مکالمات کا نام نبوت ہے تو مرزا قادیانی کو یہ عزت مکالمت کی حاصل ہو سکتی تھی یا نہیں اور غیب کی خبریں ان کو دی گئیں یا نہیں۔