احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
جیسا کہ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے عیسیٰ! میں تجھے اپنی موت سے مار دوں گا اور اپنے پاس تجھے اٹھا لوں گا۔ کب ماروں گا اس کی صراحت اس موقع پر نہیں فرمائی گئی۔ لیکن میں آگے چل کر ثابت کر دوں گا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس دنیا میں اپنی موت سے نہیں مرے بلکہ اﷲ تعالیٰ نے ان کو آسمان پر اٹھا لیا اور قیامت کے پہلے اﷲ ان کو پھر نازل کرے گا اور دنیا میں رہنے کے بعد فوت ہو ںگے اورگنبد مبارک رسول اکرمﷺ میں مدفون ہوںگے۔ جیسا کہ اس حدیث سے واضح ہے قال رسول اﷲﷺ’’ینزل عیسیٰ ابن مریم الی الارض فیتزوج ویولد لہ ویمکث خمسا واربعین سنۃ ثم یموت فید فن معی فی قبری فاقوم انا وعیسیٰ ابن مریم فی قبر واحد بین ابی بکر و عمر (مشکوٰۃ ص۴۸۰)‘‘ یعنی فرمایا رسول اﷲﷺ نے کہ اتریں گے عیسیٰ مریم کے بیٹے زمین کی طرف، پس نکاح کریں گے اور پیدا کی جائے گی ان کے لئے اولاد اورزمین میں پینتالیس سال ٹھہریں گے، پھر مریں گے اور دفن کئے جائیں گے میرے نزدیک میرے مقبرہ کے اندر پس میں اور عیسیٰ بیٹا مریم کا ایک مقبرہ سے اٹھیں گے درمیان ابو بکرؓ اور عمرؓ کی قبروں کے۔ اس حدیث سے تین باتیں ثابت ہیں۔ اوّل یہ کہ عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے زمین کی طرف اتریں گے(مرزا قادیانی کے اوپر یہ بات صادق نہیں آتی) دوسرے ان کانکاح ہو گا اور ۴۵ سال زمین میں رہنے کے بعد مریں گے۔ تیسری بات یہ ہے کہ وہ دفن کئے جائیں گے مقبرہ رسول اکرمﷺ میں، بعد مرنے کے ۔ اس حدیث سے صاف ثابت ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے زندہ اتریں گے اور اس دنیا میں اترنے کے بعد مریں گے اور پھر قیامت میں سب کے ساتھ اٹھیں گے۔ اگر خدا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اٹھا نہ لیتا جیسا کہ فرمایا گیا ہے ’’رافعک الیّ‘‘ تو پھر نازل ہی نہ ہوتے۔ میں اپنے فاضل دوست کے اس سوال کے جواب میں جو انہوں نے میرے سوال نمبر۳ کے جواب میں مجھ سے حیات حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ثبوت طلب کیا ہے۔ میں ان دلائل کو جن کو میں لکھ چکا ہوں اور آگے بھی لکھوں گا، یہ حدیث بھی پیش کرتاہوں اوربتلاتا ہوں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام میرے دوست کے خیال کے موافق اسی دنیا میں مر گئے ہوتے تو نہ وہ پھر نازل ہوتے اور نہ پھرمرتے اورنہ پھر دفن ہوتے اور آیت قرآنی’’ماجعلنا لبشر من قبلک الخلد (الانبیائ:۳۴)‘‘ حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے اس وقت جبکہ نازل ہونے کے بعد مریں گے، اچھی طرح متعلق ہوجاتی ہے۔