احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
الی یوم القیامۃ قال فینزل عیسیٰ ابن مریم فیقول امیرھم تعال صل لنا فیقول لاان بعضکم علی بعض امراء تکرمۃ اﷲ لہذاہ الامۃ (مسلم ج۱ ص۸۷)‘‘ یعنی میری امت میں ایک گروہ کو زوال نہ ہوگا جو حق کے واسطے حق پر لڑے گا اور قیامت تک مدد دے گا۔ فرمایا رسول اﷲﷺ نے کہ عیسیٰ علیہ السلام ابن مریم نازل ہوں گے۔ امیر امت کا (مہدی علیہ السلام) اس گروہ کے کہے گا کہ آئیں نماز پڑھائیں تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام فرمائیں گے کہ نہیں، بعضے تم میں سے بعضوں پرامیر ہیں۔ اﷲ تعالیٰ نے اس امت کو بزرگی دی ہے۔ اس حدیث سے صاف معلوم ہوتا ہے۔ عیسیٰ ابن مریم اور ہیں اور امیر یعنی مہدی علیہ السلام اور ہیں۔ حضرت مہدی حضرت عیسیٰ سے خواہش کریں گے کہ آپ نماز پڑھائیں اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام بلحاظ عظمت امت محمدی امامت سے انکار فرمائیں گے۔ اگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور مہدی علیہ السلام جدا جدا نہ ہوتے تو آنحضرتﷺ کی زبان مبارک سے یہ الفاظ نہ نکلتے۔ اس صاف حدیث کے بعد میرے فاضل دوست ’’لامہدی الاعیسیٰ‘‘ کا مطلب خود سمجھ لیں گے۔ مرزا قادیانی تو نہ مہدی قرار پا سکتے ہیں نہ عیسیٰ۔ کیونکہ مہدی ہوتے تو ان کے زمانے میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوتے۔ عیسی مسیح ہونے کا تو ان کو خود دعویٰ نہ تھا۔ پس وہ کسی طرح سے دعویٰ مہدی ہونے کا کر نہیں سکتے۔ ان ہی کے قول کے بموجب اور حسب منشاء حدیث ابن ماجہ اگر مہدی موعود ہونے کا ادّعا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کریں توصحیح ہو سکتا ہے۔ مرزا قادیانی کو ’’لا مہدی الاعیسیٰ‘‘ سے کیا فائدہ۔ اس حدیث سے یہ امر صاف ظاہر ہے کہ ایک گروہ کوزوال نہ ہوگا۔ حق کے واسطے مدد دے گا اور اس کے بعد آنحضرتﷺ نے ارشاد فرمایا کہ عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوں گے۔ گروہ سے مراد حضرت مہدی موعود کا گروہ ہے۔ پہلے مہدی علیہ السلام قبل وقوع قیامت کے حق کے لئے لڑتے رہیں گے۔ اس کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوں گے اور اس گروہ کے امیر یعنی مہدی علیہ السلام فرمائیں گے کہ آپ نماز پڑھائیں۔ حدیث کی تمام عبارت کو پڑھنے سے صاف یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ مہدی علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام دونوں قیامت سے پہلے آئیں گے اور مہدی علیہ السلام معہ اپنے گروہ کے قیامت تک مدد دیں گے۔ مرزا غلام احمد قادیانی اگروہی مہدی ہوتے تو قیامت تک زندہ رہ کر مدد دیتے۔ وہ تو قیامت کے آثار سے پہلے پیدا ہوئے اور رخصت بھی ہو گئے تو پھر وہ مہدی تو ہر گز