احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
میں ایک عرصہ سے سنا کرتا تھا کہ قادیان صوبہ پنجاب میں ایک حضرت مرزا غلام احمد قادیانی نے مہدی موعود ہونے کا دعویٰ کیا اور اس کے بعد پھر یہ سنا گیا کہ مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کیا اور پھر ظلی نبی سے خود کو موسوم کیا۔ چونکہ مجھے ان باتوں سے کچھ دلچسپی نہ تھی۔ اس لئے میں نے ان کی دریافت میں کوئی کوشش نہیں کی تھی۔ اتفاقاً بما ہ تیر ۱۳۳۴ف موسم گرما میں میرے مکرم دوست مولوی فاضل جناب مولوی حافظ عبدالعلی صاحب وکیل ہائیکورٹ سرکار نظام مسافر بنگلہ محبوب آباد ضلع ورنگل میں جو ممالک محروسہ سرکار ممدوح میں واقع ہے، فروکش ہوئے میں بھی اسی بنگلہ میں دوروز قبل سے ٹھہرا ہوا تھا۔ کیونکہ قصبہ محبوب آباد میں عدالت فوجداری حصہ ضلع موجود ہے۔ اس عدالت میں مجھے بحیثیت وکیل کے کام کرنے کی ضرورت تھی۔ مولوی صاحب موصوف بھی کسی مقدمہ فوجداری کے رجوع کرنے کے لئے آئے ہوئے تھے۔ شام کے وقت مسافر بنگلہ مذکور کے کمپونڈ میں پانی چھڑکوا کر کرسیاں رکھوا دی گئی تھیں۔ ایام گرما میں اس مقام پر گرمی شدت کی ہوا کرتی ہے۔ شام کے وقت بعد غروب آفتاب ان کرسیوں پر ہم سب نماز مغرب سے فارغ ہو کر بیٹھے باتیں کر رہے تھے۔ دفعتاً مجھے خیال ہوا کہ مولوی صاحب موصوف بھی مرزا قادیانی کے معتقدوں میں سنے گئے ہیں۔ کیا یہ مناسب نہ ہوگا کہ ان سے اس فرقہ قادیانی کے متعلق کچھ دریافت کیا جائے۔ چنانچہ میں نے مولوی صاحب موصوف سے اپنے اس خیال کو ظاہر کیا۔ صاحب موصوف نے فرمایا کہ جو کچھ مجھے معلوم ہے میں بخوشی ظاہر کروں گا۔ میں نے ان کا شکریہ ادا کیا اور یہ سوال کیا ’’آپ مرزا غلام احمد قادیانی کو کیا سمجھتے ہیں۔‘‘ انہوں نے جواب دیا کہ مسیح موعود سمجھتا ہوں۔ میں نے پھر سوال کیا کہ آپ کے بیان سے وہ نبی ہوئے۔ مولوی صاحب نے کہا بیشک ۔ میں نے کہا کہ قرآن کریم کی آیت شریفہ’’ماکان محمداباء احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین (احزاب:۴۰)‘‘ صاف بتلا رہی ہے کہ ہمارے سرکار حضرت محمدﷺ کے اوپر نبوت ختم ہو گئی اور ہمارے سرکار دوعالم کے بعد کوئی نبی پیدا نہ ہوگا۔ پھر آپ کے مرزا قادیانی نبی کس طرح ہو سکتے ہیں؟ تو مولوی صاحب نے جواب دیا کہ جو معنی لفظ خاتم کے آپ لیتے ہیں۔ ہم لوگ وہ معنی نہیں لیتے، بلکہ اس لفظ کے معنی ہم لوگ مہر کے لیتے ہیں۔ تو میں نے کہا میں لفظ خاتم کے معنی علماء عرب و عجم جو اپنی زبان کے حاکم تھے، تیرہ سو