احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
رباعی کلام لغو میگوید وہم میخواندالہامش ہم ابن اﷲ شد است وہم رہ حق مینہدنامش خودش گمرہ شد است و خلق راہم میکند گمراہ کسے کو پیروش باشد نہ بینم نیک انجامش والسلام علی من اتبع الھدیٰ! خاکسار،واحد علی! ملتان،۲۵؍جولائی ۱۹۰۲ء بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم! نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم۰ اما بعد! مخدوم و مکرم بندہ۱؎** السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ، گرامی نامہ مع ایک رسالہ موسومہ ’’دافع البلاء ومعیار اہل الاصطفا‘‘ طبعزاد جناب مرزا غلام احمد قادیانی شرف صدور لاکر موجب افتخار ہوا۔ اس یاد آوری کا شکریہ اد ا کرتاہوں اورخاص کر اس رسالہ کے بھیجنے کا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ میرے سچے دوست ہیں۔ کیونکہ سچا دوست وہی ہے جو دکھ اور مصیبت کے وقت اپنے دوست کے کام آئے۔ آج کل جو مصیبت طاعون کی پنجاب میں آئی ہوئی ہے۔ فی الواقع بڑی مصیبت ہے۔ آپ کو جو تدبیر اس مصیبت سے بچنے کی ہاتھ آئی، اس سے آپ نے مجھے بھی مطلع فرمایا اور حق دوستی ادا کیا۔ اﷲ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطاء فرمائے۔ چونکہ آپ نے ایما، فرمایا ہے کہ میں اپنی رائے اس علاج کی نسبت جو مرزا قادیانی نے تجویز فرمایا ہے، ظاہر کروں۔ میں یہ عریضہ اس رسالہ کے متعلق لکھتا ہوں۔ لیکن پیش ازاں کہ میں ایک حرف بھی حوالہ قلم کروں، یہ گزارش کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ اگر اس خط میں کوئی بات جناب کی رائے کے برخلاف ہو تو وہ میرے اور آپ کے ذاتی تعلقات میںکسی ادنیٰ حد تک بھی فرق ڈالنے کا موجب قرار نہ دے دی جائے۔ کیونکہ مجھے معلوم ہے کہ آپ مرزا قادیانی کے معتقدین میں سے ہیں۔ گو یہ معلوم نہیں کہ کس درجہ تک، مگر ہیں ضرور۔ ۱؎ یہاں اس دوست کا نام تھا۔ جن کو یہ خط لکھا گیا۔ لیکن چونکہ وہ اس کا شائع ہونا نہیں چاہتے۔ ہم ان کانام بھی ظاہر کرنا نہیں چاہتے۔ اسی طرح تمام خط میں جہاں ان کانام تھا۔ اس کی بجائے **لکھ دیا ہے۔