احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
اگر آپ اس رسالہ کو بنظر انصاف ملاحظہ کریں تو یقین مانئے کہ مرزا قادیانی کا کوئی قول بھی اس قابل نہ پائیں گے کہ کوئی سلیم العقل اس کو تسلیم کرے۔ کوئی سلیم العقل انسان جس مذہب میں ہو، اس کو اس طرح خراب نہیںکرتا جس طرح قرآن کریم کو اور حدیث رسول اﷲ کو یعنی اسلام کو مرزا قادیانی نے اس رسالہ میں خراب کیا ہے اور اب تو جو معیار انہوں نے اپنی سچائی پرکھنے کی اس رسالہ میں خود قرار دی تھی۔ اس کے بموجب وہ کاذب ثابت ہوگئے ہیں۔ اب تو آپ مرزائی معتقدات سے باز آئیں اور…
اول… اﷲ تعالیٰ کو انہی صفات کے ساتھ وحدہ لاشریک لہ مانیں جو قرآن پاک سکھاتا ہے۔
دوم… قرآن مجید کو کلام اﷲ مان کر اس امر کا یقین اپنے دل میں بطور ایمان کے رکھیں کہ محمد رسول اﷲﷺ خاتم النّبیین ہیں۔
سوم… اور چونکہ وہ نبی پاک دین کی کوئی بات اپنی طرف سے گھڑ کے نہیں کہتا تھا۔ ’’ان ھو الا وحی یوحی(النجم:۴)‘‘{بلکہ یہ وہ وحی ہے جو ان پر نازل ہوتی ہے۔}پس یہ بھی ایمان لائیں کہ اس نبی کا یہ فرمانا’’لانبی بعدی‘‘ برحق ہے۔
چہارم… تصدیق قلب کے ساتھ کہو کہ اگر کوئی شخص یہ کہتا ہے کہ میں ابن اﷲ ہوں تو وہ کفر کہتاہے۔
پنجم… اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ میں نبی ہوں تو سچے دل سے پکار کے کہہ دو کہ ایسا دعویٰ کرنے والا کاذب ہے۔ کیونکہ خاتم النّبیین کے اس قول کے بعد کہ ’’لانبی بعدی‘‘ کسی کا دعویٰ نبوت کرنا قرآن کریم اور نبی کریم کو جھٹلانا ہے۔
ششم… جو شخص اہل بیت نبی کی برابری کا دعویٰ کرتا ہے، ضلالت میں ہے۔
ہفتم… اگر یہ دعویٰ برابری اور برتری کسی بغض او ر نفسانیت کی وجہ سے ہے، تو وہ شخص جہنمی ہے۔ میرے اس قول کی تائید میں آپ کو آیات قرآنی او ر احادیث نبوی میرے اس خط میں مل جائیں گی۔ جو ایک مسلمان کو اطمینان قلب کے واسطے کافی اور وافی ہے۔
اے میرے پیارے دوستو! خدارا مجھ سے ناراض نہ ہونا اور یہ نہ سمجھنا کہ میں آپ کے مرزا قادیانی کو خدانخواستہ برا کہتا ہوں۔ میرا یہ ارادہ مطلق نہیں ہے۔ میں صرف یہ عرض کرتا ہوں کہ جو تعلیم یہ رسالہ دافع البلاء دیتا ہے، ضلالت ہے۔ جو شخص یہ تعلیم دیتا ہے، وہ مسلمان نہیں ہے۔ اگر مسلمانی کا دعویٰ کرتا ہے تو سلیم العقل معلوم نہیں ہوتا او ر جوشخص اس تعلیم کو اپنے معتقدات میں داخل کرے گا، خسرالدنیا والآخرۃ ہوگا۔