احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
(الشوریٰ:۱۳)‘‘ {مقرر کیا ہے واسطے تمہارے دین سے وہ چیز کہ حکم کیاتھا ساتھ اس کے نوح علیہ السلام کو اور جو وحی کی ہے ہم نے طرف تمہارے اور جو حکم کیا تھا ہم نے ساتھ اس کے ابراہیم علیہ السلام کواور موسیٰ علیہ السلام کو اور عیسیٰ علیہ السلام کو یہ کہ دین قائم رکھو اور مت متفرق ہو بیچ اس کے۔} مولانا احمد علی صاحب! یہ عہد تھا قرآن کریم نے مذکورہ بالا آیت کے اندر بیان فرمایا نہ یہ کہ حضورﷺ سے یہ عہد تھا کہ اپنے بعد کے آنے والی نبی کے متعلق لوگوں کو اطلاع دینا۔ مولانا صاحب! اگر بالفرض تھوڑی دیر کے لئے تمہاری بات کو مان بھی لیا جائے کہ حضورﷺ سے بھی دوسرے نبیوں کی طرح عہد لیا گیا تھا تو بھی ہمارا خیال عنداﷲ ضرور صحیح ہے۔ کیونکہ آنحضرتﷺ کے بعد حضرت ابن مریم علیہ السلام کو آسمان سے نازل ہونا تھا۔ آپﷺ نے ہی ان کے آنے کی اپنی امت کو اطلاع دے دی ہے۔ جیسا کہ حدیثوں میں ذکر کیا گیا۔ ’’والذی نفسی بیدہ لیوشکن ان ینزل فیکم ابن مریم‘‘{قسم ہے اس خدا کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے البتہ ضرور نازل ہوں گے بیچ تمہارے ابن مریم۔} (نہ یہ کہ مرزا غلام احمد ابن چراغ بی بی)یعنی وہی ابن مریم نازل ہوں گے جن کا ذکر قرآن کریم نے بیان کیا ہے۔ لہٰذا پھر بھی عنداﷲ ہمارا عقیدہ صحیح ہوا۔ مولانا احمد علی صاحب! حقیقتاً رسول اﷲﷺ سے وہ عہد نہیں لیا گیا کہ جس کا ذکر سورئہ آل عمران میں کیا گیا ہے۔ کیونکہ اﷲ تعالیٰ نے خود قرآن کریم کے اندر جبکہ آنحضرتﷺ کو ’’ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین‘‘ فرمایا ہے۔ یعنی رسول اﷲﷺ کے بعد کوئی نبی شرعی ہو یا غیر شرعی، ظلی ہو یا بروزی، نہیں آئے گا۔تو کیونکر ہوسکتا ہے کہ آپ کے بعد کوئی نبی اب دنیا میں آئے۔ کیونکہ خاتم النّبیین کا حقیقی معنی خود جناب مرزا قادیانی نے کتاب تریاق القلوب میں بیان فرمایا ہے، جو حسب ذیل ہے۔ ’’اسی طرح پر میری پیدائش ہوئی یعنی جیسا کہ میں ابھی لکھ چکا ہوں۔ میرے ساتھ ایک لڑکی پیدا ہوئی تھی۔ جس کانام جنت تھا اور پہلے وہ لڑکی پیٹ میں سے نکلی تھی اور بعد اس کے میں نکلا تھا۔ میرے بعد میرے والدین کے گھر اور کوئی لڑکا یا لڑکی نہیں ہوا۔ میں ان کے لئے خاتم الاولاد تھا۔‘‘ (تریاق القلوب ص۱۵۷، خزائن ج۱۵ص۴۷۹) مولانا احمد علی صاحب! آپ نے اپنے انڈین نبی کی زبانی خاتم کا معنی سن لیا۔ اب آپ کو خاتم النّبیین کا معنی بھی اسی طرح کرنا چاہئے کہ رسول خداﷺ کے بعد ہر قسم کی نبوت ختم ہو