احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
حضرت محمدﷺ کے بعد کوئی نبی آنے والا ہی نہ تھا تو اﷲ تعالیٰ نے یہاں ’’منک‘‘ کا لفظ کیوں رکھا اوآپ سے عہد لینے کا کیوں ذکر کیا؟ غرض کہ اس آیت سے صاف ثابت ہوتا ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد ایسا نبی ہو سکتا ہے جو آپ کا خادم اور امتی ہو اورآپ کی شریعت کا مفسر اور چلانے والا ہو۔ سووہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی ہیں۔‘‘ (نصرۃ الحق ص۱۲۴،۱۲۵ مصنفہ احمد علی شا ہ قادیانی) جواب اوّل مولانا احمد علی قادیانی صاحب! حضرت عیسیٰ علیہ السلام خودبخود بغیر اﷲ تبارک وتعالیٰ کی مرضی کے نہ تو بجسم خاکی آسمان پر تشریف لے گئے ہیں اور نہ ہی آسمان سے اپنی مرضی کے مطابق نازل ہو کر زمین پر آ سکتے ہیں۔ کیونکہ کوئی ایسا رسول نہیں گزرا کہ جس نے اپنی منشاء کے مطابق جس وقت بھی چاہا، لوگوں کو کوئی معجزہ دکھایا ہو۔ کیونکہ قرآن کریم شاہد ہے۔ ’’وماکان لرسول ان یاتی بآیۃ الا باذن اﷲ (الرعد:۳۸)‘‘ {اور نہ تھا واسطے کسی رسول کے یہ کہ لے آئے کوئی نشانی مگر ساتھ حکم اﷲ کے۔} افسوس مولانا احمد علی صاحب! اپنی پتلیوں کے آگے سے جہالت کا تل ہٹائیے۔ جس نے ایمان کے منور پہاڑ کو آپ کی آنکھوں سے پوشیدہ کر دیا ہے اورآنے والے مسلم الثبوت نبی کو چھپا کر ایک بیمار دماغ والے مدعی نبوت کو سامنے لاکر کھڑا کر دیا ہے۔ ذرا غور کیجئے توصاف ظاہر ہو جائے گا کہ جس نبی کے لئے میثاق لیا گیا ہے وہ عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام ہیں نہ کہ مرزا غلام احمدقادیانی۔ ہماری ایمانی آنکھوں سے دیکھئے کہ جس طرح ملائکہ مقربین خاتم الانبیاء ﷺ پرایمان لائے ہیں۔ اسی طرح مسیح علیہ السلام پر بھی ایمان لا چکے ہیں اور مدد دینے کے لئے نزول فرمائیں گے۔(یعنی مسیح الدجال کا خاتمہ کریں گے) اب دریافت طلب یہ امر ہے کہ حضرت ابن مریم علیہ السلام سے تو آپ عدم ایمان اور امداد کی وجہ سے انکار کرتے ہیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے لئے آپ نے اپنی زبان کیوں بند کر لی۔ کیونکہ بقول مرزاغلام احمد قادیانی کے حضر ت موسیٰ علیہ السلام آسمان پر زندہ موجود ہیں انہوں نے بھی آپکے علم کے مطابق حضور ﷺ کی بیعت نہیں کی اور نہ جنگوںمیں مددگار ہوئے۔ چنانچہ مرزا غلام احمد قادیانی حضرت موسیٰ علیہ السلام کے متعلق لکھتے ہیں۔ ’’وکلمہ ربہ علی طور سینین وجعلہ من المحبوبین ہذا ھو