احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
آنحضرتﷺ نے مرض الموت میں فرمایا:’’ایّھاالناس بلغنی انکم تخافون من موت نبیکم ھل خلد نبی قبلی فیمن بعث فاخلد فیکم الا اننی لاحق بربی و انکم لاحقون بی‘‘ یعنی اے لوگو ! مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم لوگ اپنے نبی کی وفات سے خائف ہو۔ مگر کیا مجھ سے پہلے کوئی بھی نبی اپنی قوم میں باقی رہا کہ میں تم میں ہمیشہ رہ سکوں؟ ہرگز نہیں۔ سن لو! میں اپنے رب سے ملنے والا ہوں اور تم بھی مجھ سے ملنے والے ہو۔ قارئین کرام غور فرمائیں کہ کیا یہ ارشاد نبوی جس کا کوئی صحابی انکار نہیں کرسکا۔ مسیح علیہ السلام کی وفات کا واضح اعلان نہیں؟‘‘ (نصرۃ الحق ص۱۱۶،۱۱۷مصنفہ احمد علی قادیانی) جواب اوّل مولانا احمدعلی صاحب!بیشک آیت پیش کردہ سے یہ معلوم ہوا کہ جناب نبی کریم حضرت محمدﷺ سے پہلے کوئی ایسا نبی پیدا نہیں ہوا کہ وہ ہمیشہ زندہ رہے۔ کیونکہ ہر ایک نفس کو موت کا ذائقہ ضرور چکھنا ہے۔ خواہ کوئی بھی ہو۔ اس آیت سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موت کیونکر ثابت ہوئی؟ کیا ہمارا مسلمانوں کا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق یہ ایمان ہے کہ آپ کو کبھی موت نہیں آئے گی؟ وہ ہمیشہ زندہ رہیں گے؟ ہرگز نہیں۔ بلکہ اسی رسالہ کے اندر لکھ چکا ہوں کہ ’’قال رسول اﷲﷺ ثم یموت فید فن معی‘‘ یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام فوت ہوں گے پھر دفن کئے جائیں گے میرے مقبرے میں۔ معلوم ہوا کہ سوائے اﷲ تعالیٰ کی ذات پاک کے کسی کو بقاء نہیں خواہ کوئی فرشتہ ہو یا انسان۔ لیکن آیت پیش کردہ میں جو لفظ ’’خلد‘‘ اﷲ تعالیٰ نے بیان فرمایا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام فی الحال زندہ ہیں۔اگر فوت ہوتے تو آیت زیر بحث کی ترتیب یوں ہوتی۔ ’’وماجعلنا لبشر من قبل الحی‘‘ یعنی نہیں کیا ہم نے واسطے کسی بشر کے پہلے تجھ سے زندہ رہنا۔ مگر اﷲ تبارک وتعالیٰ اس آیت میں ’’من قبلک الخلد‘‘ اسی لئے فرماتا ہے کہ حضرت ابن مریم علیہ السلام آسمان پر زندہ ہیں۔ یعنی تم سے پہلے ہمیشہ زندہ رہنے والا کوئی نہیں۔ ۲… مولانا احمد علی قادیانی نے حدیث حضورﷺ کی مرض الموت والی کا ترجمہ کرنے میں بڑی دھوکہ دہی سے کام لیا ہے۔ حالانکہ رسول خداﷺ کے الفاظ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات جسمانی پر دال ہیں۔ ’’ھل خلدنبی قبلی‘‘ یعنی مجھ سے پہلے کوئی نبی ایسا نہیں ہوا جو ہمیشہ