احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
کے لئے ایک قانون بیان فرمایا ہے جس میں ازروئے قواعد نحو حصر اور کوئی استثنیٰ ممکن نہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام زمین میں زندگی بسر کرنے کی بجائے دو ہزار برس تک آسمان پر زندہ رہ سکیں۔‘‘ (نصرۃ الحق ص۸۴ مصنفہ احمد علی شاہ قادیانی) جواب اوّل ’’یایھاالذین اٰمنوالا تلھکم اموالکم ولا ادلاوکم عن ذکر اﷲ (المنافقون:۹)‘‘ {اے لوگو! جو ایمان لائے ہو،نہ غافل کر دیں تمہیں مال تمہارے اور اولاد تمہاری اﷲ کی یاد سے۔} مولانا احمد علی صاحب! کیا آیت مذکورہ بالا میں تمام مسلمان مخاطب نہیں؟ پھر کیوں ہر مسلمان کے گھر مال اور اولاد اﷲ تعالیٰ نے عطاء نہیں فرمائی؟حالانکہ اس قانون اعظم سے ہزاروں مسلمان مستثنیٰ ہیں۔ اگر بے اولاد وں اور بے مال والوں کی فہرست تیار کی جائے تو ہزاروں آدمی قانون مقررہ سے مستثنیٰ ہوں گے۔ اسی طرح آیت پیش کردہ سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی مستثنیٰ ہوکر آسمان پر بجسم خاکی تشریف فرماہیں۔ جواب دوم ’’ان مثل عیسیٰ عند اﷲ کمثل ادم خلقہ من تراب (آل عمران:۵۹)‘‘ {تحقیق مثال ہے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی جیسے مثال ہے حضرت آدم کی پیدا کیا اس کو مٹی سے۔} مولانا احمد علی صاحب کومعلوم ہو کہ اﷲ تبارک وتعالیٰ نے قرآن کریم کے اندر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو مثیل آدم علیہ السلام فرمایا ہے۔ یعنی حضرت آدم علیہ السلام جیسے بغیر ماں باپ کے پیدا کئے گئے۔ اسی طرح اﷲ تبارک وتعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بھی بغیر باپ کے پیدا کیا ہے اور جس طرح حضرت آدم علیہ السلام کو تمام لوگوں سے عمر زیادہ دی گئی تھی۔ اسی طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بھی عمر دراز دی گئی۔ کیونکہ آپ مثیل آدم ہیں اور ممکن ہے کہ اتنی عمر دراز اگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زمین پر گزرتی تو شاید آپ کو کیا کیا تکلیفوں کا سامنا کرناپڑتا۔ اس لئے اﷲ تبارک وتعالیٰ نے اس بات کو موزوں سمجھتے ہوئے حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر اٹھایا ہواہے۔کیونکہ جو شخص کسی آدمی کا مثیل ہو کر آتا ہے تو ضروری ہے کہ اس کی بعض صفتیں مثیل میں پائی جائیں۔ جیسا کہ جناب مرزا غلام احمد قادیانی کو بھی بقول آپ کے اﷲ تعالیٰ نے مثیل آدم علیہ السلام کر کے بھیجا ہے اور بعض صفات آپ کو بھی حضرت آدم علیہ السلام