احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
۲… ’’ویوم نحشرھم جمیعاً ثم نقول للذین اشرکوا ئانتم وشرکاء کم فزیّلنا بینھم وقال شرکاء ھم ماکنتم ایّانا تعبدون فکفیٰ بااﷲ شہیدا بنینا وبینکم ان کن عن عبادتکم لغافلین (یونس:۲۸،۲۹)‘‘ یعنی جب ہم سب لوگوں کو قیامت کے روز اکٹھا کریں گے تو مشرکوں سے کہیں گے تم اور تمہارے معبود اپنی اپنی جگہ ٹھہرے رہو۔ پھر ہم ان میں جدائی ڈال دیں گے اور معبودان باطلہ اپنے پجاریوں سے کہیں گے کہ تم ہرگز ہماری عبادت نہ کرتے تھے۔ ہمارا خدا ہمارے اور تمہارے درمیان کافی گواہ ہے۔ ہم تو تمہاری عبادت کرنے سے ہی بے خبر اور غافل تھے۔ چونکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو عیسائی قوم معبود مانتی ہے۔ ثابت ہوا کہ آپ بھی ’’اموات غیر احیائ‘‘ کے فرمان کے موافق زندہ نہیں، بلکہ فوت ہو چکے ہیں اور اسی لئے آپ قیامت کو ان کی عبادت سے ناواقفیت او ر بے خبری کا اظہار کریں گے۔‘‘ (نصرۃ الحق ص۹۷،۹۸ مصنفہ احمد علی شاہ قادیانی) جواب اول ’’فاالضمیر فی یشعرون للا صنام وفی یبعثون الخلق وقیل الضمیر ان للاصنام ای لایعلمون‘‘{یعنی ’’یشعرون‘‘ کا مرجع اصنام ہے۔ یعنی اس کی ضمیر بتوں کی طرف راجع ہے جو پتھروں کے بت کفار نے اپنے ہاتھوں سے بنائے ہوئے تھے۔} نہ کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ان میں شامل ہیں۔ (تفسیر کمالین برحاشیہ جلالین ص۲۱۷) جواب دوم ’’والذین یدعون بالتاء والیاء تعبدون من دون اﷲ وھو الاصنام یصورون من الحجارۃ وغیرھااموات لاروح فیھا‘‘ {اور جن لوگو ں کو پکارتے ہیں ساتھ ’’ت‘‘یعنی تدعون یا یدعون کے عبادت کرتے ہیں۔ ان کی سوائے اﷲ کے اور وہ بت بناتے ہیں پتھروں سے، سوائے اس کے مردے ہیں نہیں روح بیچ ان کے۔}(حوالہ تفسیر جلالین ص۲۷۱) لہٰذا ثابت ہوا کہ زیربحث آیت میں نہ ممات عیسیٰ علیہ السلام اور نہ حیات عیسیٰ علیہ السلام ہے۔ بلکہ ان مشرکوں کا ذکر ہے جو خداکریم کے سوا اوروں سے کسی قسم کی اعانت کے معتقد ہیں۔ ان کا اس آیت سے رد کیاگیا اور اس سے ممات عیسیٰ علیہ السلام کا استدلال تحریف فی القرآن کریم کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔