احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
وہ البتہ(یعنی حضرت عیسیٰ) علامت قیامت کی ہیں۔ پس مت شک لاؤ ساتھ اس کے اور تابعداری کرو۔} مولانا احمد علی صاحب! قرآن کریم کا فرمان موجود ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام قیامت کا نشان ہے۔ کیونکہ ’’انہ‘‘ کی ضمیر حضرت عیسیٰ علیہ السلام طرف راجع ہے۔ یعنی جب تک حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے نازل نہیں ہوں گے، قیامت ہرگز نہیں آئے گی۔ معلوم ہوا کہ فی الحال حضرت ابن مریم علیہ السلام آسمان پر تشریف فرما ہیں اور قریب قیامت ان کا آسمان سے زمین کی طرف نزول ہوگا۔ ’’عن حذیفۃ ابن اسید الغفاری قال اطلّع النبیﷺ علینا ونحن نتذاکر فقال ماتذکرون قالوانذکرالساعۃ قال انھا لن تقوم حتی ترواقبلھا عشر اٰیات فذکرالدخان والدجال والدابۃ وطلوع الشمس من مغربھا ونزول عیسیٰ ابن مریم (مشکوٰۃ باب العلامات ص۴۷۲)‘‘ حضرت حذیفہؓ سے روایت ہے کہ تشریف لائے رسول اکرمﷺ اوپر ہمارے اور ہم قیامت کاذکرکررہے تھے۔ پس فرمایا کیا ذکرکر رہے ہو تم؟ کہا ہم نے کہ ذکرکرتے ہیں ہم قیامت کا۔ فرمایا کہ اس کو ہرگز نہ دیکھو گے( یعنی قیامت قائم نہیں ہوگی) یہاں تک کہ نہ دیکھ لو پہلے اس کے دس نشان پس ذکر کیا آپ نے دھوئیں کا اور دجال کا اور دابۃ الارض کا اور نکلنا سورج کا مغرب سے اور اترنا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا۔ (نہ کر ابن چراغ بی بی کا) یہ حدیث مذکورہ بالا آیت’’وانہ لعلم للساعۃ‘‘ کی تفسیر ہے جو رسول اﷲﷺ نے صحابہ کرامؓ کو سنائی۔ معلوم ہوا کہ بیشک حضرت ابن مریم علیہ السلام آسمان پر زندہ ہیں۔ ان کا نازل ہونا بھی قیامت کی نشانیوںمیں سے ایک بڑی نشانی ہے۔ اعتراض مولانا احمد علی قادیانی ’’الضمیر للقران فان فیہ الدلالۃ علیھا‘‘ (تفسیر جامع البیان ص۴۰۷) یعنی ’’انہ‘‘ ضمیر کا مرجع حضرت عیسیٰ علیہ السلام نہیں بلکہ قرآن مجید ہے جو قیامت کی نشانی ہے۔ جس میں مردوں کے جی اٹھنے کے لئے نشان ہے۔ کیونکہ اس سے مردہ دل زندہ ہورہے ہیں۔ پس اس سے حیا ت مسیح علیہ السلام کا استدلال بے بنیاد ٹھہرا۔‘‘ (نصرۃ الحق ص۴۹ مصنفہ احمد علی قادیانی)