احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
مرنے سے پہلے ضرور ایمان لے آئیں گے اور آپ ان پر قیامت کے روز شاہد ہوں گے۔ موافق محاورہ کتاب و سنت وقواعد نحو و کلام عرب میں آیت کے صحیح معنی یہی ہیں او ر جتنے معنی اس کے سوا ہیں۔ وہ سب غلط اورباطل اور قرآن کریم اور حدیث کے برخلاف ہیں۔ پس چونکہ ابھی تک سب اہل کتاب کا حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان لانے کا اتفاق نہیں ہوا۔ لہٰذا آپ تاہنوز فوت بھی نہیں ہوئے۔ اس آیت سے حیات مسیح بالتصریح ثابت ہوئی۔ ۲… (حدیث)’’حدثنا اسحٰق انا یعقوب ابن ابراہیم ثنا ابی صالح عن ابن شہاب عن سعید بن المسیب سمع ابا ہریرۃؓ قال قال رسول اﷲﷺ والذی نفسی بیدہ لیوشکن ان ینزل فیکم ابن مریم حکما عدلا فیکسر الصلیب ویقتل الخنزیر ویضع الحرب و یفیض المال حتیٰ لا یقبلہ احد حتیٰ تکون السجدۃ الواحدۃ خیرا من الدنیا وما فیھا ثم یقول ابی ہریرۃؓ واقروا ان شئتم وان من اہل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ ویوم القیامۃ یکون علیھم شہیدا‘‘ (بخاری شریف جلد دوم ص۴۹۰) {حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ فرمایا نبی کریمﷺ نے کہ مجھے اس ذات کی قسم ہے جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ البتہ ضرور نازل ہوں گے تم میں حضرت ابن مریم، حاکم ہوں گے۔ عادل ہوں گے۔ پس توڑیں گے قانون صلیب کو اور قتل کریں گے خنزیروں کو اور رکھیں گے لڑائی کو اور بہت ہو گا مال حتیٰ کہ نہ قبول کرے گا اس کو کوئی اور ہو گا ایک سجدہ بہتر ساری دنیا سے۔ پھر کہا حضرت ابوہریرہؓ نے پڑھو اگر چاہو تم۔ نہیں کوئی اہل کتاب سے مگر البتہ ایمان لائے گا ساتھ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پہلے موت اس کی کے اور ہوگا دن قیامت کے اوپر ان کے گواہ۔} اس حدیث شریف سے نہ صرف اس امر کو ثابت کیا گیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں۔دوبارہ آئیں گے۔ بلکہ یہ بھی ثابت ہوا کہ حیات مسیح اور نزول پر سب اصحاب کرامؓ کا اتفاق اور اجماع تھا۔ اب جس کی تاویل کرنی بالکل ناممکن ہے۔ حافظ ابن حجر عسقلانیؒ راقم ہیں۔ ’’ولاحمد من وجہ اٰخرعن ابی ہریرۃؓ اقرؤہ من رسول اﷲ وان من اہل الکتاب (فتح الباری شرح بخاری ص۲۸۱ جز۱۳)‘‘یعنی حضرت ابوہریرہؓ نے کہا کہ اس آیت کی یہ تفسیر خود رسول اﷲﷺ نے فرمائی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے مرنے سے پہلے اس پراہل کتاب ایمان لے آئیں گے۔ جب وہ نازل ہوں گے۔