احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
اس سے پہلے بھی اور ہرگز نہ پائے گا تو اس کی عادت کو بدلی جانا۔} یعنی سیدنا حضرت ابراہیم علیہ السلام نے عرض کی کہ اے باری تعالیٰ :’’اذ قال ابراہیم رب ارنی کیف تحیی الموتیٰ قال اولم تؤمن قال بلیٰ ولکن لیطمئن قلبی قال فخذ اربعۃ من الطیر فصر ھن الیک ثم اجعل علی کل جبل منھن جزء اثم ادعھن یا تینک سعیا (البقرۃ:۲۶۰)‘‘ {اور جب کہا حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اے رب میرے،دکھلا دے مجھ کو کیونکر زندہ کرتا ہے تو مردوں کو کہا کیا نہیں ایمان لایا تو، کہا ہاں ایمان لایا ہوں میں، لیکن تاکہ اطمینان پکڑے دل میرا، کہا پس لے چار جانوروں سے پس صورت پہچان رکھ طرف اپنے پھر کر دے اوپر ہر پہاڑ کے ان میں سے ایک ایک ٹکڑا پھر بلاؤ ان کو چلے آویں گے تیرے پاس دوڑتے۔} لہٰذا فرما ن الٰہی کے مطابق جناب سیدنا حضرت ابراہیم خلیل اﷲ نے چار جانوروں کو ذبح کر کے ان کے ٹکڑوں کو جدا جدا پہاڑوں پر رکھا۔ مثلاً ایک پہاڑ پر پَر اور دوسرے پر ان کے دھڑ اور تیسرے پر ان کے پاؤں اور چوتھے پر ان کے سر۔ پھر کھڑے ہو کر آوازیں دیں تو اﷲ تبارک وتعالیٰ کے حکم سے زندہ ہو کر آپ کی طرف دوڑتے آئے۔ پھر فرمایا:’’واعلم ان اﷲ عزیز حکیم (البقرۃ:۲۶۰)‘‘یعنی جان لے کہ تحقیق اﷲ تعالیٰ زبردست حکمت والا ہے۔ اگر بھلا بطور معجزے اسی طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے بھی مٹی کی چڑیاں وغیرہ بنا کر اﷲ تعالیٰ کے نام سے ان میں پھونک دیا ہو اور وہ اڑتی ہوں تو کیا یہ اﷲ تعالیٰ کے لئے کوئی مشکل امر ہے؟ مگر جماعت قادیانی اس چیز کو مشکل سمجھتی ہے۔ اس لئے کہ سابقہ رسولوں کے معجزے عجیب وغریب تھے اور جناب مرزا غلام احمد قادیانی نے تو کسی مرغے کی ٹانگ بھی سیدھی نہیں کی ہوگی۔ کیونکہ وہ تو خود ہزاروں قسم کی بیماریوں میں مبتلا تھے تو پھر ان کے ماننے والے کیونکر تسلیم کر سکتے ہیں؟ کہ: ۱… حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے مشاہدہ میں چار جانوروں کو زندہ ہوتے دیکھا اور نمرودیوں نے آپ کو آگ میں ڈالا تو صحیح سلامت نکلے۔ ۲… یا حضرت موسیٰ علیہ السلام کا عصا لکڑی کا بطور معجزہ سانپ بن جایا کرتا تھا۔ ۳… یا حضرت عزیر علیہ السلام کو اﷲ تبارک وتعالیٰ نے موت دے کر ایک سو سال کے بعد پھر زندہ کیا۔ ۴… مادر زاد اندھے اور برص کی بیماری والے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ہاتھوں سے اچھے ہو جایا کرتے تھے۔