احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
غیر احمدیو! اگر ابن مریم علیہ السلام زندہ آسمان پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ تو سردار انبیاء محمد مصطفیﷺ آسمان پر کیوں نہیں گئے؟ حالانکہ آپ سے کفار مکہ نے یہ معجزہ طلب کیا تھا کہ آپ آسمان پر چڑھ جاؤ۔ ہم ایمان لے آئیں گے تو اﷲ تعالیٰ نے ان کے جواب میں یہ حکم نازل فرمایا اے میرے حبیب! کہہ دیجئے ان کفار کو کہ میرا رب پاک ہے۔ میں تو ہوں ایک بشر صرف پیغام پہنچانے والا رب اپنے کا۔ معلوم ہوا کہ جب رسول پاکﷺ آسمان پر تشریف نہیں لے جاسکے تو ابن مریم علیہ السلام میں اتنی طاقت کہاں کہ وہ آسمان پر چلے جاتے؟ لہٰذا آسمان پر جانا انسانی فطرت کے خلاف ہے۔ اس لئے تو حضورﷺ بھی نہیں گئے۔ حالانکہ اس وقت جانے کی بڑی ضرورت تھی۔ کفار مکہ کا یہی مطالبہ تھا مگر نہیں گئے۔ معلوم ہوا انسان کا آسمان پرجانا قانون الٰہی نہیں۔ اس لئے ابن مریم فوت ہیں۔ الجواب اول محمدیؐ مرزائیو! تمہاری مثال بعینہ اس آدمی کے مانند ہے۔ جو قرآن مجید سے نکال کر لوگوں کو دکھلائے کہ دیکھئے جناب قرآن مجید میں ’’لاتقربوا الصلوٰۃ‘‘ موجود ہے۔ ہوبہو اسی طرح تم اپنے مطلب کی آیت کو پکڑ کر اعتراض کر دیتے ہو۔ آگے پیچھے اس آیت کے معنی کی طرف ذرا غور نہیں کرتے۔ آؤ پوری آیت پیش کرتا ہوں۔ پھر سمجھ آئے گی کہ واقعی یہ اعتراض غلط ہے۔ ’’اوترقی فی السماء ولن نو من لرقیک حتیٰ تنزل علینا کتبا نقروہ قل سبحان ربی ھل کنت الا بشر رسولا (بنی اسرائیل:۹۳)‘‘{معجزہ طلب کیاچڑھ جا ؤ بیچ آسمان کے اور ہرگز نہیں ایمان لائیں گے چڑھ جانے تیرے پر۔ یہاں تک کہ اتار لاوے تو اوپر ہمارے کتاب پڑھیں ہم اس کو۔آپ کہہ دیجئے کہ میرا رب پاک ہے میں ہوں بشر پیغام پہنچانے والا۔} آپ انصاف کی نظر سے دیکھئے کہ کفار مکہ کا مطالبہ صرف یہی ہے کہ آپ آسمان پر چڑھ جاؤ۔ ہم ایمان لے آئیں گے یا ساتھ کتاب آنے کے متعلق بھی ان کا اظہار ہے کہ جب آپ آسمان سے اترو تو ہاتھ میں مکمل کتاب ہونی چاہئے۔ پھر پڑھ لیں اس کو۔ بھلا جس کتاب نے ۲۳ سال کے اندر خدا وند عالم کی طرف سے مکمل ہونا تھا۔ وہ یکدم کس طرح نزول کے ٹائم ساتھ لا سکتے تھے۔ اگر چڑھ جاتے پھر نزول کے وقت کتاب نہ ہوتی وہ ایمان لانے پر ہرگز تیار نہ