احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
M آئین جواں مرداں حق گو ئی و بے باکی اﷲ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی تحریک ختم نبوت کے بعد قادیانیت کی جو درگت بنی وہ کسی سے مخفی نہیں۔ جمہور مسلمین نے جن میں سنی اور شیعہ سب ہی متفق تھے اور ایک ہی پلیٹ فارم پر سے متفقہ آواز کے ساتھ مرزا غلام احمد قادیانی آنجہانی کی امت کومرتد اورخارج از اسلام قرار دے رہے تھے۔ حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ مرزائیوں کو الگ اقلیت قرار دے اور اس مسئلہ کے لئے ہزاروں مسلمانوں نے سینوں پر گولیاں کھائیں اور خون دے کر ثابت کر دیا کہ وہ کسی صورت میں بھی مرزائیوں کو مسلمان ماننے کے لئے تیار نہیں۔ لیکن حکومت پاکستان جس کے تمام تر اراکین انگریز کے دست پروردہ تھے اور ہیں۔ وہ بھلا کب برداشت کر سکتے ہیں کہ انگریز کا یہ خود کاشتہ پودا جو ان کا پیر بھائی ہے، وجود سے عدم کی تاریکیوں میں کھو جائے۔ اس لئے انہوں نے اصل ملت کا مطالبہ تو نظر انداز کر دیا۔ لیکن مکار گروہ کی ہر ممکن اعانت کی اور کر رہے ہیں۔ آج مرزائیوں میں موجود ہ خلیفہ پر عدم اعتماد کی وجہ سے پھوٹ پڑی ہوئی ہے اور روز بروز بگڑتے ہوئے حالات نے اس جماعت کی پوزیشن کو سخت خطرے میں ڈال دیا ہے۔ پھر انہی دنوں میں مرزا محمود نے کچھ ایسے خطبات اور کشف و رویا شائع کئے جس سے پاکستان کا قریب قریب تمام پریس حکومت پاکستان سے مطالبہ کرنے لگا کہ ان پرایکشن لیا جائے۔ ان تمام تر پیش آمدہ حالات سے مرزائی گروہ بوکھلا رہا ہے اور وہ اپنا فائدہ اسی میں سمجھ رہا ہے کہ پاکستان کے اندر بدامنی پیدا ہوجائے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ آئے دن ایسی حرکات کرتا رہتا ہے۔ لیکن حکومت اپنے اس پیر بھائی گروہ کو من مانی کرنے کے لئے کھلی چھٹی دے چکی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اس گرو ہ پر تو نہیں، البتہ ان لوگوں پر ایکشن لیتی ہے جو اس فتنہ پرداز گروہ کی فتنہ پردازیوں کا سدباب کرنا چاہتے ہیں اور یہ تمام تر حقائق ’’منیر رپورٹ‘‘ میں وضاحت کے ساتھ درج ہیں۔ مرزائیت کی ابتداء بھی مکاری سے ہوئی تھی۔ یعنی مرزا غلام احمدقادیانی نے مخالفین اسلام کے مقابلہ کے بہانے سے سادہ لوح مسلمانوں کو اپنے ساتھ ملایا اور بعد میں نبوت کا دعویٰ کر کے مغربی سامراج کی جڑوں کو ہندوستان میں مضبوط کرنا شروع کر دیا۔ اس سلسلے میں جہاد کو بھی حرام قرار دیا۔