احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
۲… جی۔ ایچ۔ کیو (جنرل ہیڈ کوارٹرز آرمی) پر قبضہ ساری آرمی(فوج) پر قبضہ کے مترادف ہے۔ ۳… سرکاری دفاتر میں مرزائیت کا پرچار۔ ۴… مرزائی افسروں کی اکثریت جو کلیدی عہدوں پر فائز ہے۔ ۵… ہر ماہ ایک دو مسلمانوں کو مرتد بنایا جاتا ہے۔ جن کی تالیف و تربیت کے لئے خلیفہ قادیان سے مال وغیرہ کی فرمائش ہے۔ ۶… مسلمان افسروں پر پارٹی بازی اور خویش پروری کا الزام۔ ۷… بعض حساس مسلمان آفیسروں کا مجبور ہوکررد عمل پر آمادہ ہونا۔ جی ایچ کیو میں آج بھی مذہب سے بے خبر عموماً مسلمان افسروں کو مرتد بنانے کی کوشش جاری ہے۔ جن کو مختلف لالچ دے کر پھانسا جا رہا ہے۔ جس کے ثبوت ہیڈ کوارٹرز میں موجود ہیں۔ ان کی کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ افسرمرزائی ہو جائیں تاکہ جنرل ہیڈ کوارٹرز پرقبضہ آسان ہو جائے۔ آج پاکستان کے سرکاری دفتروں میں مرزائی افسروں کا مسلمان ملازمین سے بالکل وہی سلوک ہے۔ جو انگریز کی موجودگی میں ہندوؤں کا تھا۔ ہندو کی کوشش حتیٰ الامکان یہ ہوتی تھی کہ مسلمان کی جگہ ان کا اپنا ہم مذہب آ جائے یا بصورت مجبوری مسلمان ان کا جی حضوری بن کر رہے۔ بالکل یہی ذہنیت مرزائیوں کی ہے۔ وہ ہر خالی جگہ پر مرزائیوں کو متعین کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ماتحت مسلمانوں کو بہلا پھسلا کر مرتد بناتے ہیں اور جو مسلمان مقابل آ جائے۔ اس کو حکام بالا کے ذریعے دبانے اور معطل کرانے کی کوشش کرتے ہیں۔ مرزائی آفیسر مرزائی کو جگہ دلانے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے اور مسلمان کو ہر طرح سے رد کرتا ہے۔ مرزائیت کے عزائم یہ واقعہ حضرت مولانا احتشام الحق تھانوی مدظلہ کے ساتھ پیش آیا۔ وہ لکھتے ہیں:’’ رمضان کے دن تھے۔ میں روزے کی حالت میں اپنی مسجد میں اعتکاف میں بیٹھا تھا کہ ایک صاحب مسجد میں آئے اور مجھے کہاکہ آپ نے ہماری جماعت کالٹریچر پڑھا ہے؟ میں نے پوچھا کون سی جماعت؟ تو انہوں نے بتایا’’جماعت احمدیہ۔‘‘ میں نے پوچھا قادیانی جماعت کا لٹریچر نہ میں نے پڑھا ہے اور نہ ہی میں پڑھنا چاہتا ہوں۔ وہ شخص بڑے متکبرانہ لہجہ میں کہنے لگا آپ کو