احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
M نحمدہ ونصلی علی من قال لانبی بعدی! جب مسیحا دشمن جاں ہو تو ہو کیونکر علاج کون رہبر ہو بھلا جب خضر بہکانے لگے ’’پیراں نمی پرند و مریداں می پرانند‘‘ کی مثل تو آپ نے بارہا سنی ہوگی۔ آج اس کا صحیح مصداق ہم آپ کو بتائے دیتے ہیں اور وہ ہیں پیر دیول جو آج کل بزعم خود عالم لاہوت کی بلندیوں کی انتہا سے بھی اوپر پرواز کر رہے ہیں۔ اس بلند پروازی کے لئے پیر دیول جن شہ پروں کو کام میں لا رہے ہیں۔ اہل بصیرت پر ان کی حقیقت مخفی نہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ عالم ناسوت کے اندر بھی اپنے ترّھات و ہفوات کے خلاف تقریر و تحریر کے ذریعہ مقابلہ کرنے والے علماء دین کو مرعوب کرنے کے لئے آئے دن اخبارات و ملفوظات میں وقت کے برسراقتدار اشخاص کو اپنا ارادت مند ظاہر کرتے رہتے ہیں۔ گویا پیر دیول نے ان حضرات کے اقتدار کو اپنے لئے حصن حصین تصور فرما رکھا ہے۔ لیکن حالات بتا رہے ہیں کہ یہ پیر دیول کی بھول ہے۔ حکمرانان وقت ایسے بے انصاف نہیں جیسے کہ پیر دیول نے سمجھ لئے ہیں۔ یہ کبھی نہ ہوگا کہ وہ پیر دیول کو تو کتاب و سنت کے خلاف اپنی لاف و گزاف کی نشر و اشاعت کی کھلی چھٹی دے دیں اور دوسروں کی جائز اور صحیح تنقید پر بھی پابندی لگا دیں۔ ایک جمہوریت کی علمبردار صداقت کے راج میںایسے اندھیر کا تصور بھی گناہ ہے۔ جن دانش مندوں نے ملفوظات خضری اور شجرئہ خضری کا مطالعہ کیا ہے۔ وہ پیر دیول کے مؤقف اور اس کے دعاویٰ کی حقیقت خوب جانتے ہیں۔ پیر دیول کے رویاء و کشوف اور ملفوظات آیا کسی باطل پرست محکوم او ر غلامانہ ذہنیت کی غمازی کرتے ہیں یا حق پرست آزاد ذہنیت کی۔ ہمارا یقین ہے کہ اسے پیر دیول خود بھی بخوبی سمجھتے ہوں گے۔ اپنے رویائی نوشتہ کے مطابق پیر دیول کایہ دعویٰ ہے کہ :’’اﷲ رب العلمین‘‘ اور ’’محمد رحمۃ اللعٰلمین‘‘ کے بعد وہ یعنی محمد عبدالمجید احمد ’’امام العٰلمین‘‘ ہے۔ لیکن پیر دیول کو معلوم ہونا چاہئے کہ مسلمان علمائے حق کے متفقہ فیصلہ کے مطابق کسی زمانے کا بڑے سے