احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
کیا ہمیشہ قحط نہیں پڑتے؟ کیا کہیں نہ کہیں لڑائی کا سلسلہ شروع نہیں رہتا؟ پس اس نادان اسرائیلی نے ان معمولی باتوں کا نام پیش گوئی۱؎ کیوں رکھا؟‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۴، خزائن ج۱۱ص۲۸۸) ۴… ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو کوستے ہوئے تحریر کرتے ہیں:’’کیا تالاب کا قصہ مسیحی معجزات کی رونق دور نہیں کرتا اور پیش گویوں کا حال اس سے بھی زیادہ ابتر ہے۔ کیا یہ بھی کوئی پیش گوئیاں ہیں کہ زلزلے آئیں گے۔ مری پڑی گی یا لڑائیاں ہوںگی۔ قحط پڑیں گے زیادہ تر قابل افسوس یہ امر ہے کہ جس قدر مسیح کی پیش گوئیاں غلط نکلیں اس قدرصحیح نہیں نکلیں۔‘‘(عیاذباﷲ) (ازالہ اوہام ص۷، خزائن ج۳ص۱۰۶) ۵… ’’اور مسیح علیہ السلام کی پیش گوئیوں کا سب سے بدتر حال ہے بارہا انہوں نے کسی پیش گوئی کے معنی کچھ سمجھے اور آخر کچھ اور ہی ظہور میں آیا۔‘‘ (ازالہ ص۶۹۰، خزائن ج۳ص۴۷۲) نوٹ از مؤلف… ان مذکورہ بالا تین حوالجات میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی کس قدر توہین کی گئی ہے؟(نعوذ باﷲ) ۶… ’’قرآن مجید اورتورات کی رو سے یہ امر ثابت ہے کہ وعید کی میعاد توبہ کی وجہ سے ٹل سکتی ہے۔‘‘ (حاشیہ انجام آتھم ص۲۹، خزائن ج۱۱ص ایضاً) ۷… ’’وعید کی پیش گوئی میں گوبظاہر کوئی بھی شرط نہ ہو۔ تب بھی بوجہ خوف تاخیر ڈال دی جاتی ہے۔‘‘ (حاشیہ انجام آتھم ص۳۲،خزائن ج۱۱ص۳۲) نوٹ از مؤلف… ان دو حوالوں میں صر ف مسلمانوں کو دھوکہ دینے کے لئے خدا پر محض افتراء کیا ہے۔ قرآن مجید میں اس کا کہیں ذکر تک نہیں ہے۔ ۸… ’’یعنی اگر کل الہامات کو دیکھا جائے تو رحمانی الہام میں کثرت سچ کی ہوتی ہے اور شیطانی میں اس کے برخلاف اور ہم نے کل کا لفظ رحمانی خوابوں یا الہاموں کی نسبت اس لئے ۱؎ مرزا قادیانی نے قحط، زلزلوں اور لڑائیوں کی پیش گوئیوں کو دوسرے مقامات پر بھی ناقابل اعتنا قرار دیا ہے۔ مثلاً(اخبار الحکم مجریہ ۳۱؍جنوری ۱۹۰۲ء ص۶کالم۲)پرمرزاقادیانی کا یہ قول منقول ہے:’’ہمیں افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ مسیح کی جو پیش گوئیاں انجیل میں درج ہیں۔ وہ ایسی ہیںکہ ان کو پڑھ کر ہنسی آتی ہے کہ قحط پڑیں گے۔ زلزلے آئیں گے۔ مرغ بانگ دے گا وغیرہ ۔ اب ہر گاؤں میں جاکر دیکھو کہ ہر وقت مرغ بانگ دیتے ہیں یا نہیں؟ اور قحط اورزلزلے باالکل معمولی باتیں ہیں جو آج کل کے مدبر تو اس سے بھی بڑھ کر بتا دیتے ہیں کہ فلاں وقت طوفان آئے گا۔ فلاں وقت بارش ہوگی۔ ‘‘(محمد بہاء الحق قاسمی عفاء اﷲ عنہ)