احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
آدمی کو بھی اختلاف نہیں۔ وہ سب کے نزدیک بالاتفاق کافر ہے۔ اسی طرح کتاب مذکور کے (ص۷۷) پر نزول مسیح علیہ السلام پر ایمان لانا واجب لکھا ہے۔ مولاناعبدالحق صاحب دہلوی اور علامہ نواب صدیق حسن خان صاحب قنوجی پر اتہام اسی طرح ان دونوں بزرگوں پر بھی مرزائیوں نے بہتان باندھا ہے کہ یہ ہر دو وفات مسیح کے قائل تھے۔ حاشاء وکلا ہرگز نہیں۔ چنانچہ مولاناعبدالحق صاحب اپنی کتاب(اشعۃ اللمعات ج۴ ص۳۴۴) پرلکھتے ہیں:’’ونزول عیسیٰ بن مریم و باد کردآنحضرتﷺ فرودآمدن عیسیٰ را از آسمان برزمین۔‘‘ نیز (ص۳۷۳) پرمسیح کا آسمان سے نازل ہونا صاف لکھا ہے۔ایسا ہی تفسیر حقانی میں مرقوم ہے ۔ علامہ نواب صاحبؒ نے تو اپنی کتاب حجج الکرامۃ میں نزول وحیات مسیح علیہ السلام پر ایک مستقل باب منعقد کر کے بادلائل ثابت کیا ہے۔ ملاحظہ ہو کتاب مذکور (باب۷ص۴۲۲)۔نیز نواب صاحب کی تصنیف لطیف تفسیر فتح البیان و ترجمان القرآن وغیرہ میں مسئلہ حیات مسیح بالوضاحت موجود ہے۔ امام ابن قیم رحمۃ اﷲ علیہ پراتہام ان کے متعلق بھی مرزائی کہتے ہیں کہ یہ وفات مسیح کے قائل تھے۔ کیونکہ انہوں نے اپنی کتاب ’’مدارج السالکین‘‘ میں حدیث:’’لوکان موسیٰ و عیسیٰ حیّین‘‘ (اگر موسیٰ و عیسیٰ زندہ ہوتے) نقل کی ہے۔ جواب اتہام امام ابن قیم رحمۃ اﷲ نے ہرگز اس قول کو حدیث نہیںلکھا۔ مطلب ان کا اس قول سے حیات و ممات کا تذکرہ نہیں۔ بلکہ مقصود صرف یہ ہے کہ اگر آج زمین پرموسیٰ و عیسیٰ علیہما السلام زندہ ہوتے تو رسولﷺ کی پیروی کرتے۔ یعنی زمین کی زندگی کو فرض مانتے ہوئے نبی علیہ السلام کی بزرگی ثابت کرنا چاہی ہے نہ کہ وفات کا اظہار۔ چنانچہ وہ اسی عبارت میں جسے مرزائی چوری و خیانت سے نقل کرکے اپنا الّو سیدھا کرنا چاہتے ہیں۔ آگے چل کرنزول مسیح کا اقرار فرماتے ہیں ملاحظہ ہو:’’ومحمدﷺ مبعوث الی جمیع الثقلین فرسالتہ عامۃ لجمیع الجن و الانس فے کل زمان ولوکان موسیٰ و عیسیٰ حیین لکان من اتباعہ واذانزل عیسیٰ ابن مریم فانما یحکم بشریعۃ محمدﷺ (مدارج