احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
ہے:’’الواوللجمع المطلق لا ترتیب فیھا‘‘ (تفسیر کبیر ج۲)میںہے:’’ان الواوفی قولہ تعالیٰ انی متوفیک ورافعک الیّ لاتفیدالترتیب فالایۃ تدل علی انہ تعالیٰ یفعل بہ ہذہ الافعال فاما کیف یفعل و متیٰ یفعل فالامرفیہ موقوف علی الدلیل و قد ثبت بالدلیل انہ حی وردالخبر عن النبیﷺ انہ ینزل ویقتل الدجال ثم ان اﷲ یتوفی بعدہ ذالک‘‘ یعنی آیت ’’انی متوفیک ورافعک الیّ‘‘ میں واؤ ترتیب کے لئے نہیں ہے۔ اس آیت میں اﷲ عزوجل نے حضرت مسیح علیہ السلام سے کئی وعدے کئے ہیں کہ میں تیرے ساتھ یوں یوںکروں گا۔ مگر یہ بات کہ وہ کیسے کرے گا او ر کب کرے گا یہ چیز محتاج دلیل ہے اور دلیل سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ مسیح علیہ السلام زندہ ہیں۔ رسول اﷲﷺ کا فرمان عالی شان موجود ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوں گے اور دجال کو قتل کریں گے۔ پھر اﷲ تعالیٰ ان کو فوت کرے گا۔ واؤ کے تریب کے لئے نہ ہونے پر امثلہ قرآنیہ (نحل) میںارشاد باری تعالیٰ ہے:’’واﷲ اخرجکم من بطون امھتکم لا تعلمون شیئا وجعل لکم السمع والابصار والا فئدۃ لعلکم تشکرون‘‘ {خدا نے تم کو تمہاری ماؤں کے پیٹ سے اس حال میں نکالا کہ تم کچھ نہ جانتے تھے اور بنائے تمہارے کان اور آنکھیں اور دل تاکہ تم خدا کا شکر کرو۔} آیت ہذا میں اﷲ عزوجل نے ہر انسان کی پیدائش پہلے ذکر کی اورکان، آنکھ، دل کا بنانا بعد میں بیان کیا۔ حالانکہ پیدائش سے قبل ہی ماں کے پیٹ میں یہ سب چیزیں موجود ہیں۔ دوسری مثال… (بقرہ)میں فرمایا:’’وادخلوا الباب سجدا وقولوا حطۃ‘‘ (سورہ اعراف)میںفرمایا:’’وقولوا حطۃ واد خلوا الباب سجدا‘‘ (رضی شرح کافیہ ص۵۰۳)میںہے:’’ولوکانت للترتیب لناقض قولہ تعالیٰ وادخلوا لباب سجدا قولہ فی موضع اخری وقولوا حطۃ اذا القصۃ واحدۃ‘‘ یعنی اگر واؤ کو ترتیب کے لئے مانا جائے تو اﷲ تعالیٰ کے قول میں تناقض لازم آئے گا۔ کیونکہ پہلی آیت میں داخل ہو دروازہ میں سجدہ کرتے ہوئے اور کہو حطہ، اور دوسری آیت میں ہے کہ کہو حطہ اور داخل ہو دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے۔ خلاصہ یہ کہ ایک آیت میں حطہ کو پہلے فرمایا اور دوسری میں پیچھے حالانکہ قصہ ایک ہی ہے۔ تیسری مثال… سورہ بقر میں اﷲ عزوجل کا ارشاد ہے:’’واقیموا الصلوٰۃ واتوا