قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
ذہنیت کے پیشِ نظر’’الاسئلۃ والاجوبۃ‘‘ کاہے چناں چہ ۵۶۲؍سوالات و جوابات کا حسین گلدستہ ہیں جس کو راقم اثم نے بالاستیعاب نہ سہی لیکن جابجا بغرض استفادہ مطالعہ کیا تو میری نظر میں جو خصوصیات کتاب اجاگر ہوئیں وہ درج ذیل ہیں ۔ (۱) اسلوب نگارش نرالہ نہ طوالت مملہ نہ اختصار مخلہ۔ (۲) بسااوقات ایک اعتراض کے کئی کئی جوابات دئے گئے ہیں ۔ (۳) ماخذ ومصادر تفسیر کی امہات الکتب رہیں خواہ عربی ہوں یا اردو۔ (۴) الفاظِ مترادفہ کے الگ الگ معنی بیان کر کے دفع اشکال کا اہتمام کیا ہے۔ (۵) اگر آیاتِ مختلفہ میں ایک ہی طرح کااشکال ہو تو جواب اول کا حوالہ دیا گیا ہے۔ (۶) پہلے عربی عبارات کا التزام پھر اردو میں تفہیم کا اہتمام۔ (۷) صرف آیت کے اتنے ہی جزکا ذکر جس پر کوئی اشکال واعتراض ہوا ہو۔ (۸) ہر قسم کے اعتراض کا جواب خواہ نحوی، صرفی نکاتی لغوی۔ (۹) اگر عبارت عربی کتابوں کے حو اشی سے ہو تو اس کی بھی نشاندہی کی ہے۔ (۱۰) سب سے بڑی خوبی یہ کہ حوالجات اور توثیق بالا کا بر کااہتمام۔ بہرحال مجھے بہت خوشی اور مسرت ہے کہ ہمارے جواں سال،جواں جذبات عالم ِدین کے قلم سے ایسی سدا بہارکتاب جو کتب ِتفاسیرمیں حسین اورایک اہم ترین اضا فہ ہے، اور کسی کہنے والے کے قول کی تعبیر ہے کہ’’نُزِل الْقُرْآنُ فِیْ الْعَرَبِ وَقُرِئ فِیْ مِصْرَ وَکُتِبَ فِیْ التُّـرْکِیَۃِ وَحُفِظَ فِیْ الْجَزَائِـرِوَفُہِمَ فِیْ الْہِنْدِ‘‘۔ خداکرے کہ مصنف کی علمی کاوش برابر جاری رہے تحقیق اورتدقیق کایہ مسافر کبھی تعب وتھکان کا شکار نہ ہو حوصلہ افزائی اور قدردانی اس مخلص کی قدم بوسی کرتی رہے،ان کی یہ کتاب ان کے لیے والدین ، اساتذہ، محسنین کے لیے ذخیرۂ آخرت ثابت ہو۔