قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
اجرجزیل وجمیل عطا فرمائے ،اور ہم کو ان کے مخلصانہ نقوش قدم پر چلنے کا حوصلہ نصیب فرمائے۔ ہم سب پس روجب بھی میدان تصنیف وتدریس یا میدان تقریظ وتحریر میں قدم رکھیں تو یہ نکتہ اور جزئیہ کبھی دل ودماغ سے اوجھل نہیں ہونا چاہئے کہ ہم دو لفظ بولنے اور لکھنے کی سکت اور جرأت نہیں کرسکتے تھے جب تک کہ یہ ہمارے اسلاف ذی مرتبت ہم کو اس شاہراہ علمی پر نہ ڈالتے ،اس لئے یہ سب ان ہی کی کرم فرمائیوں کا نتیجہ ہے۔ بہر حال زیر نظر مفید اور کار آمد تصنیف بنام ’’قرآن کریم کی آیات مشکلہ اوران کاحل ‘‘جن کے مصنف ومرتب عزیزم مولانا محمد عرفان آنندی سعادتیؔ مظاہری ؔ ہیں ، جن کی پرورش صبر آزما حالات میں ہوئی ،لیکن خدا جسے رکھے اسے کون چکھے ،قدرت نے دستگیری کی استاد محترم مردم ساز ،مردم شناس شخصیت ،ہر طرح کی بے غرضی وبے لوثی سے آراستہ برادر معظم حضرت مفتی عبداللہ صاحب مظاہری ؔ دامت برکاتہ نے باپ کی شفقت اور ماں کی مامتا کا دوہرا فریضہ انجام دے کر مولانا موصوف کی اخلاقی ،علمی ، تحقیقی وہ تربیت کی کہ فراغت کے بعد بھی اس عزیز کو بے سہارا نہ چھوڑا، اور ہر طرح کی علمی تربیت فرمائی اور فرماتے رہتے ہیں ، تقریبا گیارہ سال کی طویل مدت ایسی گذری کہ ہمارے علاقہ کی کثیر الخدمات دینی درسگاہ جامعہ حمیدیہ للبنا ت پانولی گجرات ہند سے تدریسی خدمات سے وابستہ ہیں ، ادارہ کے بانی قاری عبدالحمید صاحبؒ کے منظورِنظر اور معتمد رہے ہیں اور ابھی بھی موجودہ منتظمین کے معتمد ہیں ۔ بہر حال موصوف کی قلم گوہر بار سے معرض موجود میں آئی تصنیف کا انداز انوکھا اور البیلا ہے ناچیز کتاب نصف آخرکی زیارت تو نہ کر سکا مگر جزء اول جو سورہ فاتحہ سے لے کر سورۂ اسراء کے مشکلات پر متضمن ہے جس کا اندازہ دورِ حاضر کے مستفید ین کی