قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
تو اس کے جو ا ب میں حضرت جبر ئیل نے مقا م محمد ی کو با یں الفا ظ اجا گر کیا کہ ؎ اگر یک سر موئے بر تر پر م فرو غ تجلی بسوزد پر م کسی ار د و شا عرنے اس کو یو ں بیان کیا ہے ؎ سد رۃ المنتہیٰ پر جو پہنچے نبی سر جھکا کریہ جبر یل کہنے لگے اے حبیب ِخدا ، اب سواآپ کے اس سے آ گے جو جائیگا جل جا ئیگا بہر حا ل قرآ ن نے وا قعہ اسر اء کا آ غا ز سبحا ن سے کیا تا کہ لو گ خدا اور رسو ل کو ایک نہ بنا دیں ۔ کسی نے فر ما یا: لے جا نے والے کی شا ن سبحا ن ، جا نے وا لا آخر الز ما ں ، گو ا ہی دینے والا قرآ ن ، اسی میں محمد کی شا ن ، کہ نبی گنا ہوں سے پا ک ، جبر ئیل بھو ل سے محفو ظ اور قرآ ن قیا مت تک تحریف و تبد یل سے محفو ظ۔ اس لیے اس امت محمد یہ کا صر ف یہ کا م ہے کہ و اقعہ معر ا ج کی غیر ضر ور ی تحقیق کے بجا ئے تحفۂ معرا ج ِمو منین یعنی نما ز و ں کا اہتمام کر کے ،ما ہِ رجب کی من گھڑ ت رسو ما ت و روا ج سے اجتنا ب کر کے ،حضو ر صلی اللہ علیہ وسلم کی اس دعا کو ہر وقت مطمح نظر رکھے کہ اللہم با ر ک لنا فی رجب وشعبان و بلغنا الـٰی رمضانر مضا ن کی رحمت و برکت کو حا صل کر نے کے لیے رجب و شعبان کے لمحا ت کو یا دِالٰہی میں بسر کر نا یہ امت محمد یہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حقیقی شنا خت ہے۔ ضضضضضضضضضضضضضضضض ٭…٭٭…٭…٭٭…٭…٭٭…٭