قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
سے دریافت فرمایا کہ آپ لوگ بیعت اپنی طرف سے اور اپنی قوم کے ان لوگوں کی طرف سے،جو یہاں پہنچے نہیں کر لیں گے؟ وفد کے سب لوگوں نے سوائے اشج کے اثبات میں جواب دیا،مگرسردار قوم اشج نے کہا’’یارسول اللہ!آپ بخوبی جانتے ہیں کہ آدمی کے لیے اپنا دین چھوڑنا سب سے زیادہ مشکل ہوتا ہے، ہم اپنی طرف سے تو آپ سے بیعت کرلیں گے اور اپنی قوم کے لوگوں کے پاس دعوتِ اسلام کے لیے آدمی بھیجیں گے،جو ہمارا پیغام مان لے گااسے اپنا سمجھیں گے اورجو لوگ انکار کریں گے ان سے جنگ کریں گے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’صدقت ان فیک لخصلتین یحبہمااللہ’’الحلم والاناۃ‘‘۔ (۵) فقہ الحدیث: (۱) عدمِ خوف فتنہ کے وقت کسی انسان کے سامنے، اس کی تعریف کی جاسکتی ہے۔ (۲) تحمل مزاجی اور دور اندیشی، دانشمندی، ہوشمندی، امر مستحسن ہے۔ (۳) عجلت، جلد بازی، عدم تحمل، مذموم اورغیر مستحسن ہے۔ (۴) اس روایت میں اصالۃً اشج عبد القیس کی تعریف،ضمنًاانسانیت کواس طرح کے اوصاف حسنہ سے متصف ہونے کی ترغیب ہے۔ (۵) انسان طاعات وافعال میں وقاروتمکنت کے ساتھ جمارہے اور عواقب وانجام پر نظر رکھے۔ (۶) اس روایت سے بڑے بننے کے دو اصول کلی کو بیان کیا گیا: (۱) مزاج میں حلم (۲) انجام پرنظر ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭