قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
الناس،وإذاحدَّثَ قلتُ أعلمَ الناس‘‘۔(مرعاۃ المفاتیح) تعدادروایات:راوئ حدیث سے دنیائے حدیث میں ۱۶۶۰؍ روایات مرو ی ہیں جن میں ۷۵؍روایات متفق علیہ۲۸؍ میں بخاری منفرد اور۴۹؍روایات ایسی ہیں جن میں امام مسلم منفرد ہیں ۔ابو نعیم کی تحقیق کے مطابق آپ کا انتقال ۶۸ھ میں بمقام طائف ہوا۔ سعودی حکومت نے طائف میں ’’جامع ابن عباس‘‘ بنوائی ہے،جو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے مزار کے قریب ہے۔ (۳)لغات: أشَجِّ عَبْدُالْقَیْسْ :قبیلۂ عبد القیس کا لقب ہوا کرتا تھایہ منذر بن عائذ یا منذر بن حارث تھے ۔ خصلتین:خصلۃ کا تثنیہ ہے، دو عاتیں ۔ یحبہما:یحبفعل مضارع از افعال۔ محبت کا معنی ’’میلان القلب الی الشئ‘‘ کے ہیں ؛ لیکن یہاں مراد مقتضائے محبت ہے۔ حلم:مصدر ہے ازکرم’’ضبط النفس عندہیجان الغضب‘‘کو حلم کہتے ہیں ۔ الاناۃ:انجام بینی، جلد بازی نہ کرنا۔ (۴)شانِ ورودِحدیث: اس ارشاد کا پس منظر یہ ہے کہ وفد عبد القیس جب مدینہ منورہ پہنچاتووفدکے سب لوگ بعجلت شوقِ لقائِ رسولؐ میں مسجدنبوی پہنچ کردیدارِنبوی سے اپنے آپ کو تسکین دینے لگے، مگر قافلے کے سالار اشج نے سارے رفقاء کے سامان اورسواری کو مرتب کیا ، اپنی اونٹنی کو باندھا،پھر بہتر لباس زیب تن کیا،اس کے بعدرسا لت مآبؐ کی خد مت میں حاضر ی دی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنے پاس بٹھایا،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مہمانو ں