قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
الاحسان،والاحسان یقطع اللسان۔ چو تھا سبب ِمحبت ،قر ابت و رشتہ دار ی ہے۔ بو جہ نسب و رشتہ، آ پس میں جو محبت ہو تی ہے اس کو قر ابت کہتے ہیں ،قرآنِ مقد س نے کہا کہ’’النبی اولـٰی بالمؤمنین من انفسہم‘‘(الاحزاب۳۳؍)کہ نسبی رشتہ کی بنیاد پر جتنی محبت ہو تی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سے زیا دہ محبت ہو نی چا ہئے ، اس کی وجہ یہ ہے کہ انسا ن نا م ہے جسم و روح کا، جسم میں جب تک رو ح ہے اس میں حس و حر کت ہے ،جسم سڑ نے سے محفو ظ رہتاہے ، رو ح نکلتے ہی جسم سڑ جا تا ہے۔ معلو م ہوا کہ روح اصل ہے اور جسم اس کے تا بع ہے ، اس سے معلو م ہو ا کہ روحا نی تعلق جسما نی تعلق کے مقا بلہ میں اعلیٰ و ار فع ہے ، والدین مر بیِ ٔجسما نی ہیں اور نبی مر بی ٔ جسم ورو ح دو نو ں ہیں ، لہٰذا رسو ل کی قر ا بت تما م مخلوق کی قر ابت سے زیا دہ ہوگی،اس لحا ظ سے بھی رسو ل صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت سب سے زیا دہ ہو نی چا ہئے۔ مضمو نِ محبت ِرسو ل کو طو ا لت سے بچا تے ہوئے صر ف یہ ثا بت کرنا ہے کہ رسو ل کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی سار ی بنیاد یں قر ابت ، احسا ن ، کمال ، جما ل آ پ میں مو جو دہیں ، حسن و جمال کا تعلق صور ت سے ہو یا سیر ت سے ، فصاحت و بلا غت اور حسن ِ کلا م سے ہو یا حسن ِتعبیرسے ہراعتبار سے میر ے محبو ب صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت غا لب ہے ۔ آ پ کے چہر ہ ٔانو ر کی دل ربا ئی ، لب و لہجہ کی شیر ینی ، تبسم کی گل افشا نی ، گفتا ر کی رعنا ئی رنگ و رنگت کی دلکشی اورقد و قا مت کی دل فریبی نے آ پ کی ذا ت ِگرا می کو کا ئنا ت میں سب سے عمدہ حسن وجما ل کا پیکر بنادیا تھا،جس کو کسی شا عر نے عشق و محبت ِنبی میں ڈو ب کر یو ں تعبیر کیا کہ ؎