قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
تشریح: اس حدیث میں حج مبرور کا درجہ جہاد کے بعد بیان فرمایا ہے، حج مبرور کی تشریح حضرات علمائے کرام نے کئی طرح سے کی ہے۔ بعض حضرات نے فرمایا کہ: حج مبرور وہ ہے جس میں کوئی گناہ نہ ہوا ہو۔ (جیسا کہ آئندہ حدیث میں آرہا ہے ) اور بعض حضرات نے فرمایا کہ: جو حج مقبول ہو جائے، وہ حج مبرور ہے۔ اور بعض اکابر نے فرمایا کہ: حج مبرور وہ ہے جو حلال مال سے ہواور جس میں ریا اور نام و نمود نہ ہو۔ حضرت حسن بصریؒ نے فرمایا کہ: حج مبرور وہ ہے جس کے بعد دنیا کی جانب سے قلب بے رغبت ہو جائے اور آخرت کی طرف راغب ہو جائے۔ اسی کو بعض حضرات نے یوں فرمایا کہ: جس حج کے بعد گناہ نہ ہو وہ حج مبرور ہے۔ حجاج کرام کو چاہیے کہ اپنے مال اور نیت کا احتساب کریں کہ ان کا حج قبول ہونے کے درجے میں آسکتا ہے یا نہیں ؟ حلال مال سے حج کیا جائے اور حج کے زمانہ میں گناہوں سے بچنے اور حج کے بعد بھی گناہوں سے پرہیز کرنے کا خاص اہتمام کیا جائے۔ حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’جس نے اللہ کے لیے حج کیا اور عورتوں کے سامنے وہ باتیں نہ کیں جو مرد و عورت کے درمیان ہوتی ہیں اور گناہ نہ کئے تو وہ (پچھلے گناہوں سے پاک ہو کر اپنے گھر کو)ایسا لوٹے گا جیسا کہ اس دن تھا جس دن اس کی ماں نے اس کو جنا تھا‘‘۔(بخاری ومسلم)