قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
اپنی قسمت پر تو مالیگاؤں بے حد ناز کر خاک سے اٹھے ہیں تیری کیسے فخر روز گار ملت کے ابنائے قدیم وجدید آج کی تاریخی وسنہری تقریب میں جمع ہیں ، تو اپنے ہم نسبت بھائیوں سے ’’الدین النصیحۃ‘‘کے طور پر چند گذارشات پیش خد مت ہیں ،امیدہے کہ ابنائے ملت خصوصا اور علماء امت عمو مادل کی آنکھوں سے پڑھ کرعملی جامہ پہنانے کی کامیاب کوشش کریں گے۔ (۱) ماہرین تعلیم کے اقوال سے پتہ چلتا ہے کہ خوش حال معاشرہ کی تشکیل کا تصور بغیر معلم کے ممکن نہیں ،اس لیے ہمیں اپنے آپ کو باکر دار معلم بنانا چاہئے۔ (۲) معلم کا مقام معمار قوم کاہے، وہ انسان کی انفرادی اور اجتماعی زندگی کی تربیت کرتا ہے، اس لیے معلم، مربی اور رہنما ہونا چاہئے۔ (۳) اپنے زیر تربیت طلباء کو نعمت ِخداوندی سمجھیں اور یہ تصور کریں کہ یہ ہمارے لئے ذریعۂ معاد بھی ہیں ۔ (۴) طلباء سے معاملہ ؛مشفقانہ اور مصلحانہ ہونا چاہئے،ارشاد نبوی ہے کہ’’انماانا لکم مثل الوالدلولدہ‘‘(نسائی)جوشفقت کرتا ہے، اس کا فیض عام ہوتا ہے۔ (۵) عالم ِدین کاامت سے خیرخواہی کا کوئی موقع نہ چوکے،مثلاً:مواقع ِمسرت میں مبارک بادی، مواقع ِغمی میں دلسوزی، ہمدردی و تعزیت وغیرہ۔ (۶) جن ادارے اور جن اساتذہ سے فیض یاب ہوں ان سے مربوط رہ کراپنی زند گی گذاریں ،اُن کا ذکر خیر کرتے رہیں ،اُن کی ترقی کے لئے دعا وکوشش کرتے رہیں ۔ (۷) جس ادارے میں کام کریں ،اس سے محبت اور وفاداری کا معاملہ کریں ،اس لئے کہ وہ ہمارا محسن اور صلاحیتوں کو نکھارنے کا وسیلہ ہے۔