قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
علی کے لشکرکا سپاہی بن کر تیری آنکھیں پھوڑنے والا معاویہ ہوگا ‘‘ (اسلام میں اختلا ف کے اصول،آداب اورحدود ص:۷۸؍) قلبی اتحادواتفاق باقی رکھنے کاجونتیجہ ہوتاہے وہ مذکورہ وا قعہ سے ظاہرہوگیا۔ مگربڑے افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتاہے کہ آج ہمارا حا ل یہ ہے کہ ہمارااختلاف رائے ہمیں ایسے موڑ پرلاکھڑاکرتا ہے کہ پھر مقابل سے کسی طرح کا تعلق رکھنا بھی گوارانہیں ہوتا،اوراس کے نام سے بھی ہمیں نفرت ہوجاتی ہے،اوراس طرح مخالف کے لیے ہمارے اختلاف سے فائدہ اٹھانابہت سہل اورآسان ہو جاتاہے ، اوریہی وہ مذموم اختلاف ہے، جس سے اللہ ر ب العز ت نے مؤمنین کو بچنے کی تاکید فرمائی ہے ولاتنازعوافتفشلواوتذہب ریحکم(سورۂ انفال ۴۶) کہ آپس میں تنازع اور فسادکی صورتیں نہ پیداکرو ورنہ تم بزدل ہوجاؤگے اورتمہاری ہوااکھڑجائے گی(اور مخالف تم پر آسا نی سے قابو پالے گا)۔ بہرحال اتنی بات توطے ہے کہ کوئی بھی قوم یاجماعت اس وقت تک اپنے مشن میں مکمل طورسے کامیابی حاصل نہیں کرسکتی جب تک کہ اس قوم یاجماعت کے افرادمیں اتحادواتفاق نہ ہو، اس لیے آج اگرہم امت کی زبوں حالی کوسرخ روئی میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں اوراس کو ایک نئے انقلاب کی راہ دکھلانا چاہتے ہیں ، تو