قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
٭…ہرانسان کواظہاررائے کی آزادی کاحق حاصل ہے۔ ٭…کوئی بھی شخص کسی تنگی اورتنگ دلی کے بغیر اپنی کوئی بھی رائے رکھنے کاحق رکھتا ہے۔ ٭…کوئی بھی خبردوسروں کوارسال کرنے میں وسائل کی کسی بھی شکل سے تعاون کیا جا سکتا ہے۔ ٭…کسی بھی تنظیم،ملک ،قوم اورنسل کے بارے میں کسی بھی انسان کوذاتی رجحان رکھنے کا حق حاصل ہے۔ ٭…خبروں کے ابلاغ وارسال میں کسی حدکاوہ پابند نہیں ہے۔ مشت نمونہ ازخروارے کے طورپر عالمی منشور کی ایک تجویز پیش کی گئی ہے۔ بہ نظرانصاف اگرمذکورہ تجاویز پرغورکیاجائے تواس کا ظاہر بہت پرکشش اور انٹرکشن لیے ہوئے ہے،لیکن اس کاباطن اورحقیقت کھوکھلااورپوپلاہے،جس میں آزادی ٔ نظروفکر اور حریت تعبیر واسلوب توہے لیکن یہ حریت کن حدود اورکن ناکہ بندی سے مسدود ہونی چاہئے،اس کادوردورتک شائبہ بھی نہیں ہے،چناں چہ اس فکر کو بنیادبنا کراوراسی سے متأثر ہو کر ڈنمارک ،ناروے،فرانس،سویس،ا سپین،یولینڈ، لنڈن، اٹلی اوردیگریورپی ممالک نے جس اہانت آمیزتصاویرکوآقائے نامدار، تاجدار مدینہ، سرور کائنات، فخر دوعا لم حبیب ِخداحضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرکے دیدہ و ٔدانستہ جسارت و شرارت کی ہے،وہ بجائے خودعقل وخردکاماتم حریت رائے اورحریت فکر کامضحکہ خیز تصور ہے،ان تصاویرکی اشاعت پرجتناشدیدایمانی،طبعی اورعقلی غم وغصہ ابھرتاہے اس سے کہیں زیادہ ان احمق اورغافل انسانوں کی عقل وخردپر شدیدترحم کا جذ بہ بھی موجزن ہوتاہے کہ بیماروں کویہ پتہ ہی نہیں کہ ایسی محبوب اورمقبول شخصیت پرزبان دراز ی کی سنگین غلطی خودان کے حق میں کتنابھیانک اورخطرناک نتائج کوبرآمد کرسکتا ہے؟۔