قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
قرآن حکیم کی مذکورہ قسموں کاایک پہلووہ بھی قابل غور ہے جس کی طرف علامہ جلال الدین سیوطی ؒ نے ’’الاتقان فی علوم القرآن‘‘جلددوم ص:۲۴۱پرتوجہ مبذول کرائی ہے ،وہ فرماتے ہیں کہ قرآن کی ساری قسمیں جواللہ نے کھائی ہیں ،وہ چیزوں یعنی مخلوقات کی عظمت کے لیے نہیں بل کہ وہ اس لیے ہیں کہ ان کی گہرائی ،خوبی اور کیفیات سے انسان متعارف ہو،اورمخلوقات ومصنوعات کو سمجھ کرصانع عالم کی معرفت حاصل کرے ، جس کوکسی نے یوں تعبیرکیاہے ؎ وَفِیْ کُلِّ شَئٍ لَہٗ اٰیَۃٌ……تَدُلُّ عَلٰی اَنَّہٗ وَاحِدٌ قصہ مختصریہ کہ اقسام القرآن کا یہ موضوع ہرزاویہ اورگوشہ سے بڑاپرکیف اور جامع تعبیرات کاحسین سنگم ہے اس موضوع کے بہت سے پہلو ہیں ،مثلاً: قسم، عہد میں کیافرق ہے؟قرآن پاک کی قسموں کاتفصیلی وتحقیقی جائزہ ،قسموں کاتاریخی پس منظر ، عقیدۂ دینیہ میں قسموں کی حیثیت اور دورحاضرسے قسموں کی مطا بقت،لیکن یہ چند صفحا ت پرمشتمل مقالہ اس کامتحمل نہیں ہے۔ بہرحال قرآن مجیدخداوندعالم کی ایک ایسی کتاب ہے جس کی وسعت کا احاطہ کرنا اوراس کے انداز بیان کی گہرائی تک رسائی پاناانسان کے بس کی بات نہیں ، صرف قرآنی قسموں کے ادبی پہلوپرروشنی ڈالنے کے لیے دفترکے دفتردرکارہیں ،پھربھی گفتگو ناتمام وناقص ہوگی کیوں کہ جس حسن اداء ، حسن تعبیراورحسن بیان کانام ادب ہے وہ قرآن اوراس کی قسموں میں بھی رچابساہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو قرآنی خدمت سے وابستہ کرے،خلوص اورجذبۂ رضائے الٰہی نصیب فرمائے اورخادم القرآن کی خدمات قرآنیہ کو قبول فرماکرمشعل ِ راہ بنائے ۔ (آ مین ) آآآآآآآآآآآآآ