قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
ہاں ! مہرباں تو اور بہت ہوں گے میر ے بعد جس سے سکون دل کو ملے وہ کہاں ہوگا؟ ابامیرے لیے دعا کرنا کہ میں اپنے رفیق ِحیات کے لیے سامانِ راحت بنوں اپنے سرتاج کے گھرانے کے لیے ایک خدمت گذار ثابت ہوں ،ادھرباپ ہوتوایسا خیرکم خیرکم لاہلہکا مصداق ، گھر کے باہر یہ باپ ایک ایک لمحہ دوسروں کے لیے سامان راحت بڑے بڑے دانشوراورمنتظمین اپنی الجھی گتھیوں کوسلجھانے کے لیے اور وستانوی صاحب سے فکرمندانہ گفتگو کرنے کے لیے قطاردرقطارلیکن گھر کے اندر آتے ہی ایک سدا بہارشخصیت بیٹیوں کے لیے،بیٹوں کے لیے ایک مشفق باپ،پوتوں اور نواسوں کے لیے ایک مثالی دادا اور نانا، بھائیوں کے لیے ہمدرد وغمگسار،بھتیجے اور بھتیجیوں کے لیے ایک رہبر ورہنما،سسرالی رشتہ داروں کے لیے ایک مخلص مشیر،غرض ہر اعتبار سے اہل ِخانہ اور اہل قرابت کے لیے خیرکم خیرکم لاہلہ(ترمذی)کا مصداق،وہ آج سات سمندرپاریورپ میں اپنی بیٹی کی رخصتی کے وقت ہر رسم و رواج سے بالاترہوکر اپنے خالق سے محوگفتگوہے کہ اے میرے مولیٰ توشاہدہے کہ میں نے اپنی بیٹی کے ساتھ ہمدرد ی کے جذبات نچھاورکرنے پر دین ِمتین کے تقاضوں کو ترجیح دی ہے،اے میرے مولیٰ اگر میں نے تیری رضا کے جذبہ سے ایساکیا ہے تومولیٰ تو میری بیٹی کے لیے راضی ہوجا،اس کے دل سے اس کے والدکی دوری کے احساسات کو ختم فرما،مولیٰ میری بیٹی کوہمت، استقامت نصیب فرما،اس کے شوہر کے لیے ایک بہتررفیق ِحیات بنا،اس کی نسلوں سے دین کے داعی اور اسلام کے محافظ پیدا فرما۔(آمین) یہ ایک احساسات سے لبریز قلبی تاثر تھاجس کو سن کر طلبہ بے انتہا متاثرہوئے اوررئیس ِجامعہ کے ایثار کو آئیڈیل بناکر ان کے نقش قدم پر چلنے کے عہد وپیمان کے سا تھ رخصت ہوئے۔ طر فین کے جذبا ت کا عکا س! مارچ ۲۰۱۳ء جمادی الاولی ۱۴۳۴ھ